کراچی میں امن ہوگیا اب سرمایہ کاری بڑھے گی، محمد زبیر

بزنس رپورٹر  جمعرات 26 اپريل 2018
سی پیک سے تھرکے باسیوں کا معیارزندگی بلندہوا، یونین کوآپریٹیوکلب کے عشائیے سے خطاب۔ فوٹو: فائل

سی پیک سے تھرکے باسیوں کا معیارزندگی بلندہوا، یونین کوآپریٹیوکلب کے عشائیے سے خطاب۔ فوٹو: فائل

 کراچی: گورنرسندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ کراچی کے خراب تاثر کو ختم کرنے، مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مارکیٹنگ کی گئی ہے، کراچی کے امن کے بعد انفرااسٹرکچر کی درستگی کے نتیجے میں عالمی کمپنیوں کی سرمایہ کاری دلچسپی بڑھ جائے گی۔

گورنرسندھ نے کہا ہے کہ جون 2013 میں سی پیک کا وجود ہی نہیں تھا لیکن آج ہربچے کے منہ میں سی پیک کا نام ہے۔ سی پیک منصوبہ طویل المدت معاشی افزائش کے حصول کے لیے انفرااسٹرکچرل ڈیولپمنٹ اہم اقدام ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے وسائل سے نکالے گئے کوئلے سے دوانرجی کمپنیاں توانائی پیدا کریں گی جو سی پیک کی بدولت ممکن ہوا۔

محمد زبیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے تھر کے باسیوں کا معیار زندگی بلند ہوا ہے۔ سی پیک پاکستان کی اقتصادی ترقی کا نقطہ آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اب حسین ہوتا جارہا ہے۔

گورنرسندھ نے کہا کہ کراچی کا امن پاکستان کے لیے ضروری ہے کیونکہ کراچی مالیاتی حب ہے۔ ماضی میں کراچی کے خراب حالات کی وجہ سے کوئی بھی غیرملکی ایک دن کے لیے بھی کراچی کا دورہ نہیں کرتا تھا۔ کراچی کو مستحکم نجی شعبے کی مقامی کمپنیاں پاکستان کو معاشی طور پر لیڈ کرتی تھیں۔

گورنر نے کہا کہ ایم کیو ایم کا قیام بھی ردعمل کی بنیاد پر ہوا تھا۔ ماضی کی غلطیوں کی وجہ کراچی کے حالات خراب ہوئے 1994 سے کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ کراچی میں کم ازکم10 دن شٹر ڈاون ہوتا تھا۔ قتل وغارت گری کی وجہ سے کراچی وار زون بن گیا تھا۔

محمد زبیر نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی۔ جنوری 2013 میں عالمی سطح پرکراچی کو خطرناک ترین شہرقرار دیا گیا تھا۔ ہم نے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والوں کو اختیاردے کر آپریشن کا آغاز کیا۔

گورنر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یہ معلوم ہوا کہ بھتہ خوری اورجرائم میں ملوث لوگ پارلیمنٹ یا حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ قیام امن کے بعد کسی جماعت کی یہ طاقت نہیں کہ 2 گھنٹے کے لیے کراچی کو بند کراسکے۔

محمد زبیر نے بتایا کہ کراچی کی بحالی پروگرام کے تحت سماجی کھیل آرٹ لٹریچر اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کو بھی پروموٹ کیا جارہا ہے۔ کراچی کے ساتھ انصاف کرنے اور انفرااسٹرکچر کی ڈیولپمنٹ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ وفاق نے سندھ کی ترقی کے لیے حکومت کو ڈبل فنڈز جاری کیے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاق نے سندھ اور کراچی کی ترقی کے اضافی50 ارب روپے کا اجرا کیا۔ ٹرانسپورٹ سسٹم میں سرمایہ کاری وفاق کاکام نہیں لیکن اس کے باوجود اس شعبے میں وسیع سرمایہ کاری کی۔ کراچی میں آج بھی 1970 کی ویگنیں چل رہی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

قبل ازیں یونین کوآپریٹیوکلب کے صدر شمیم فرپو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونین کلب کے750 اراکین ہیں جنہیں منظم تفریحی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں اور اس کلب کے ممبران کے توسط سماجی وفلاحی نوعیت کی سرگرمیاں میں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کوآپریٹیو سے متعلقہ اداروں کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے جن کے منظم اصلاحات کا پروگرام ترتیب دیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔