اسٹیٹ بینک کی طرف سے کسب بینک کو ایک ہزار روپے میں فروخت کرنے کا انکشاف

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 26 اپريل 2018
ڈار نے 162 ارب پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اداروں کو تقسیم کیے، سیکریٹری خزانہ، کمیٹی نے تفصیلات طلب کر لیں۔ فوٹو: فائل

ڈار نے 162 ارب پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اداروں کو تقسیم کیے، سیکریٹری خزانہ، کمیٹی نے تفصیلات طلب کر لیں۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی طرف سے کسب بینک کوایک ہزارروپے میں فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے، چیئرمین کمیٹی نے معاملے پر چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کامطالبہ کردیا۔

سیکریٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایاکہ وزارتوں کا بجٹ سرنڈر ہونے کے باوجود بجٹ خسارہ 1.8 کھرب تک پہنچ جاتا ہے، وزارتوں کا بجٹ سرنڈر نہ ہو تو خسارہ اس سے بھی زیادہ ہو گا۔

اجلاس کمیٹی چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں وزارت خزانہ اور مواصلات کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیاگیا،اس موقع پر سیکریٹری خزانہ عارف احمد نے بتایا کہ وزارتوںکابجٹ سرنڈر ہونے کے باوجود بجٹ خسارہ1.8کھرب تک پہنچ جاتاہے، وزارتوں کا بجٹ سرنڈرنہ ہو تو خسارہ اس سے بھی زیادہ ہو، اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارتوںکا اتنا بڑا بجٹ واپس لوٹادیناپلاننگ کی ناکامی ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ اسحاق ڈار دور میں162ارب پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اداروںکو تقسیم کیے گئے تھے ،پی اے سی نے 162ارب روپے کامکمل ریکارڈ آڈٹ حکام کودینے اور تحقیقات کرانے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیاہے کہ اسٹیٹ بینک نے کسب بینک کو ایک ہزار روپے میںفروخت کیا، تاہم اسٹیٹ بینک حکام نے معاملے کی تردید کر دی، نیب کی رپورٹ کے مطابق افسران نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بینک کو فروخت کیاہے۔اس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ نے لوگوں کا پیسہ بچانا تھا تو اس بینک کی میرٹ پر فروخت کو یقینی بناتے۔

خورشیدشاہ کہا کہ سپریم کورٹ اسکاازخود نوٹس لے، یہ 19 ارب روپے کا اہم معاملہ ہے، یہ بینک ایک ہزار روپے میں بیچ دیا گیا، ڈائریکٹر فنانس سٹیٹ بینک نے کہاکہ اس بینک کے اثاثے اس کی ذمہ داریوںسے بہت کم تھے، بینک انتظامیہ کھاتہ داروںکے بقایاجات دے رہی ہے۔

ہم یہ قدم نہ اٹھاتے تو ڈیڑھ لاکھ کھاتہ داروںکی رقم ڈوب جاتی۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھاکہ دیکھنا ہو گااس کے پیچھے کون ہے؟یہ بہت بڑا مالیاتی اسکینڈل ہے، اگر اس ڈیل میںسیاستدان ملوث ہوتا تو آپ فائل اٹھاکر نیب میں چلے جاتے اور کہتے کہ ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے معاملے پر چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کامطالبہ کر دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔