اپنی اداکاری کا خود تنقیدی جائزہ لیتی ہوں، آدیتی راؤ حیدری

عامر شکور  پير 15 اپريل 2013
رول حاصل کرنے کے لیے فلم سازوں سے رابطہ نہیں کرتی، آدیتی راؤ حیدری  فوٹو : فائل

رول حاصل کرنے کے لیے فلم سازوں سے رابطہ نہیں کرتی، آدیتی راؤ حیدری فوٹو : فائل

 ماضی میں اداکاراؤں کا کیریئر تیس برس کی عمر تک محدود سمجھا جاتا تھا، اور شادی کو بھی ایک اداکارہ کے کیریئر کا اختتام خیال کیا جاتا تھا مگر اب یہ رجحان بدل چکا ہے۔

اب شادی شدہ اور زائدالعمر اداکاراؤں کے لیے بولی وڈ میں وسیع گنجائش پیدا ہوچکی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ فلم بیں طبقے میں اداکارہ کا تصور تبدیل ہوگیا ہے اور وہ ظاہری شخصیت کے ساتھ ساتھ پرفارمینس کو بھی اہمیت دینے لگے ہیں۔ آدیتی راؤ حیدری بھی ان اداکاراؤں میں سے ایک ہے جنھیں، تیس کے پیٹے میں ہونے کے باوجود فلم بیں پردۂ سیمیں پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

چونتیس سالہ اداکارہ نے 2006ء میں ایک ملیالم فلم سے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ اگلے برس اس نے ایک تامل فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور پھر 2009ء میں ’’ دلی 6 ‘‘ سے بولی وڈ میں قدم رکھ دیا۔ اس فلم میں آدیتی نے ثانوی نوعیت کا رول کیا تھا، مگر اس رول میں بھی اس کی اداکاری پسند کی گئی تھی۔

دو برس کے وقفے کے بعد ڈائریکٹر سدھیر مشرا نے آدیتی کو اپنی فلم ’’ یہ سالی زندگی‘‘ میں سیکنڈ ہیروئن کے طور پر کاسٹ کرلیا۔ یہ آدیتی کے کیریئر کی یادگار فلم تھی جس نے اسے بولی وڈ میں شناخت دی۔ بعدازاں اس نے فرحان اختر کی سپرہٹ فلم ’’ راک آن! ‘‘ میں ایک صحافی کے کردار میں شان دار پرفارمینس سے اپنی مقبولیت کا دائرہ وسیع کیا۔ آدیتی کے ٹیلنٹ سے متاثر ہوکر ڈائریکٹر اور وشیش بھٹ نے اسے اپنی فلم ’’ مرڈر تھری‘‘ میں مرکزی رول کرنے کی پیش کش کی جسے آدیتی نے بلاجھجک قبول کرلیا۔ اس فلم کے دیگر اداکاروں میں رندیپ ہودا اور پاکستانی اداکارہ سارہ لورین شامل تھے۔ ’’ مرڈر تھری‘‘ باکس آفس پر کام یابی سمیٹنے کے ساتھ ساتھ فلمی ناقدین کے معیار پر بھی پوری اتری۔

آدیتی راؤ حیدری ددھیال اور ننھیال، دونوں طرف سے شاہی خاندانی پس منظر کی حامل ہے۔ وہ ریاست حیدرآباد دکن کے وزیراعظم نواب محمد اکبر نذر علی حیدری کی پڑپوتی اور آندھرا پردیش میں واقع چھوٹی سے ریاست وانا پرتھی کے راجا جے رامیشور راؤ کی نواسی ہے۔ سپراسٹار عامر خان کی بیوی کرن راؤ، آدیتی کی کزن ہے۔ چند برس قبل یہ خبریں عام ہوئی تھیں کہ آدیتی نے ایک سابق بیوروکریٹ ستیہ دیپ مشرا سے شادی کرلی ہے، تاہم اداکارہ اس بارے میں خاموش رہی اور ستیہ کی طرف سے بھی اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ یوں آدیتی کی شادی ہنوز ایک معمہ ہے۔ کام یابی کی شاہ راہ پر گام زن اداکارہ کا تازہ انٹرویو قارئین کے لیے پیش ہے۔

٭آپ کا فلمی سفر اب تک کیسا رہا ہے؟
میں نے اب تک جو کچھ حاصل کیا ہے اسے میں اپنی خوش قسمتی سمجھتی ہوں، کیوں کہ میرا تعلق کسی فلمی گھرانے سے نہیں ہے۔ میں آج جس مقام پر بھی ہوں، یہاں تک اپنی محنت کے بل بوتے پر پہنچی ہوں۔ گھروالوں نے ہمیشہ یہی سکھایا ہے کہ کسی پر انحصار نہ کرو۔ میں نے بھی ہمیشہ یہی سوچا ہے کہ اگر میں اچھی اداکارہ ہوں تو پھر ایک دن ضرور اسٹار بن جاؤں گی۔

٭ایک اداکار کے لیے اپنا ہی ناقد بننا کس قدر مشکل ہوتا ہے؟
میں اپنی اداکاری کا خود تنقیدی جائزہ لیتی ہوں۔ ناظرین چاہے میرا کام پسند کریں یا نہ کریں مگر میں اپنی پرفارمینس کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کرتی ہوں۔

٭ سیدھے سادے کردار ادا کرتے کرتے آپ نے ’’ مرڈر تھری‘‘ میں بولڈ رول کرنے کا فیصلہ کیسے کرلیا؟
اداکار وہی ہوتا ہے جو ہر نوع کے کرداروں میں اپنی صلاحیتیں منوائے۔ فلم نگری کا رُخ کرنے سے پہلے ہی میں نے یہ سوچ لیا تھا جو بھی کردار مجھے بھائے گا،اس کی ادائیگی میں کسی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لوں گی، چاہے وہ کردار سیدھی سادی ناری کا ہو یا کسی الٹرا ماڈرن لڑکی کا۔ یہ اتفاق ہی ہے کہ ’’ مرڈر تھری‘‘ سے پہلے مجھے زیادہ تر نان گلیمرس کرداروں کی پیش کش ہوئی۔

٭ ہیروئن کی حیثیت سے پہلی فلم میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
یہ تجربہ میرے لیے بہت ہی یادگار رہا ہے۔ ہیروئن کی حیثیت سے بھی، اور اس لیے بھی کہ ’’ مرڈر تھری‘‘ کو شائقین نے پسند کیا ہے۔ ویسے تو میں اپنے ہر کردار پر بے حد محنت کرتی ہوں لیکن مرکزی ہیروئن ہونے کی حیثیت سے اس فلم میں کام کرتے ہوئے مجھ پر اضافی دباؤ تھا مگر خدا کا شکر ہے کہ میری محنت رنگ لے آئی۔

٭ بھٹ کیمپ کی فلم کا حصہ بننے پر آپ کیا کہیں گی؟
یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے وشیش فلمز ( بھٹ کیمپ) کی پروڈکشن میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ بہت پروفیشنل لوگ ہیں۔ اپنی فلموں پر بے تحاشا سرمایہ لگاتے ہیں اور پھر انھیں کام یاب بنانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔

٭ بولی وڈ میں آپ کو چار سال کا عرصہ بیت گیا ہے،اس عرصے میں آپ کی صرف پانچ فلمیں ریلیز ہوئی ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟
میں صرف وہی فلمیں سائن کرتی ہوں جن کا اسکرپٹ، اور جن میں میرا رول مجھے متاثر کرتا ہے۔ کم فلموں میں کام کرنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ میں خود فلم سازوں سے رابطہ نہیں کرتی۔

٭ اس کی کیا وجہ ہے؟
میں نہیں جانتی، مگر میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ میں کام حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے درخواست نہیں کرسکتی۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ خود مجھ تک پہنچیں۔

٭ مزید کتنی فلمیں سائن کرچکی ہیں؟
ان دنوں اکشے کمار کے مقابل ’’نام ہے باس‘‘ کی شوٹنگ میں حصہ لے رہی ہوں۔ یہ ایکشن فلم ہے جس کی ہدایات انتھونی ڈی سوزا دے رہے ہیں۔
( مسکراتے ہوئے) اس فلم کے لیے بھی مجھ سے خود رابطہ کیا گیا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ میری اداکاری کو سراہا جارہا ہے جس کا ثبوت اس فلم کے لیے میرا انتخاب ہے۔ اس کے علاوہ بھی دو فلموں کے سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔