ٹیلنٹ کی کمی:ڈومیسٹک کرکٹ میں محدود مالی فوائد وجہ

سلیم خالق  منگل 16 اپريل 2013
پورے سیزن کھیل کر زیادہ سے زیادہ3لاکھ آمدنی،ماہانہ تقریباً25 ہزار ہاتھ آتے ہیں. فوٹو : فائل

پورے سیزن کھیل کر زیادہ سے زیادہ3لاکھ آمدنی،ماہانہ تقریباً25 ہزار ہاتھ آتے ہیں. فوٹو : فائل

کراچی:  پاکستان میں ان دنوں نیا ٹیلنٹ سامنے نہ آنے کا رونا رویا جا رہا ہے۔

اس کی سب سے اہم وجہ ڈومیسٹک کرکٹ میں محدود مالی فوائد کو قرار دیا جا سکتا ہے، اس وجہ سے اب نوجوان کھیلوں میں آنے کے بجائے گھر چلانے کیلیے ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کی تحقیق کے مطابق ملازمت سے محروم پاکستان کا ایک نوجوان کرکٹر سخت گرمی میں فرسٹ کلاس سیزن کھیل کرزیادہ سے زیادہ تین لاکھ روپے کماتا ہے۔

اتنی رقم اسٹار پلیئر ایک میچ میں حصہ لے کر ہی حاصل کر لیتے ہیں،ذرائع کے اس وقت ریجن کی ٹیم میں شامل کھلاڑی کو قائد اعظم ٹرافی کے چار روزہ میچ میں 12 ہزار روپے میچ فیس ملتی ہے، ایک ہزار روپے ڈیلی الاؤنس الگ ہے، ون ڈے کی میچ فیس7ہزارجبکہ ڈیلی الاؤنس ایک ہزار روپے ہے،14ریجنز کے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں فی میچ معاوضہ 4ہزار روپے جبکہ ساڑھے 7 سو روپے ڈیلی الاؤنس ہے۔

سپر ایٹ ٹی ٹوئنٹی میں میچ فیس یکساں البتہ ڈیلی الاؤنس بڑھ کر ایک ہزار روپے ہو جاتا ہے، پی سی بی نے15کھلاڑیوں سے ریٹینر شپ معاہدے بھی کیے ہوئے ہیں،5 پلیئرز کو20جبکہ دیگر 10کو ماہانہ15ہزار کے حساب سے ادائیگی ہوتی ہے، یہ معاہدہ اکتوبر سے مارچ تک نافذالعمل ہوتا ہے، ہر ریجن10ڈپارٹمنٹل پلیئرز منتخب کرتا البتہ پلیئنگ الیون میں زیادہ سے زیادہ5کو ہی شامل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

ٹیموں کا انتخاب پی سی بی کے سلیکٹرزکرتے ہیں۔ ایک عام کرکٹر9فرسٹ کلاس،6 ون ڈے ، اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی اور ٹیم کے سپر8ایونٹ میں جگہ بنانے پر مزید 4مختصر طرز کے میچز کھیل سکتا ہے، تاہم ان تمام میچز میں سب کی شرکت ممکن نہیں ہو سکتی،کھلاڑیوں کو پی سی بی کی جانب سے ساڑھے 7 فیصد ٹیکس کی رقم منہا کر کے براہ راست ادائیگی کی جاتی ہے۔

یوں ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی آمدنی3لاکھ روپے کے قریب ہوتی ہے، کوئی ملازمت نہ کرنے کے سبب ماہانہ آمدنی تقریباً25 ہزار بنتی ہے، دوسری جانب پڑوسی ملک بھارت میں ایک فرسٹ کلاس میچ کھیل کر ہی کھلاڑی40ہزار سے زائد روپے تو صرف میچ فیس کی مد میں ہی حاصل کر لیتے ہیں، ماہرین کے خیال میں اگر نیا ٹیلنٹ چاہیے تو بورڈ تو کھلاڑیوں کے معاوضوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔