متحدہ کی درخواست پر بیلٹ پیپرز کی چھپائی روکنے کا حکم، چیف الیکشن کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس

اسٹاف رپورٹر  منگل 16 اپريل 2013
نوشہروفیروز کی حلقہ بندی نہ کرنے پر چیف الیکشن کمشنرودیگرارکان کوتوہین عدالت کے نوٹس،بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے بھی روک دیا  فوٹو: فائل

نوشہروفیروز کی حلقہ بندی نہ کرنے پر چیف الیکشن کمشنرودیگرارکان کوتوہین عدالت کے نوٹس،بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے بھی روک دیا فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کراچی میں انتخابی حلقوں کی حدود میں ردوبدل اور ووٹرلسٹوں کی چھپائی کے خلاف ایم کیو ایم کی دائر درخواست پرالیکشن کمیشن کو 21اپریل تک قومی اسمبلی کی 3 اور 8صوبائی حلقوں کے بیلٹ پیپرز چھاپنے سے روک دیا ہے۔

فاضل بینچ نے قراردیاکہ یہ حکم قومی خزانے کو نقصان سے بچانے کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیاہے، اس حکم کا مذکورہ مقدمے سے تعلق نہیں۔ پیر کو سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل عبداللہ ہنجرہ نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں ووٹر لسٹوں کی چھپائی کا کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے اور پیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل18اپریل کے بعد سے شروع ہوگا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہدایت دی کہ مذکورہ حلقوں کے بیلٹ پیپرز 21اپریل کے بعد چھاپے جائیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا تھاکہ اگر ووٹر لسٹیں چھپ گئیں تو سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ایم کیوایم کی جانب سے حلقہ بندی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائرکردہ درخواست پر8 اپریل کو فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے 22مارچ2013کو ہونے والی حلقہ بندیوں کے تحت کراچی کی ووٹر لسٹوں کی دوبارہ طباعت کا کام شروع کردیاہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد ووٹر لسٹیں دوبارہ پرنٹ نہیں کرائی جاسکتیں، الیکشن کمیشن کا یہ اقدام غیرقانونی ہے۔

 

عدالت نے درخواست نمٹادی۔ متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 مارچ 2013 کو کراچی سے قومی اسمبلی کے این اے 239 ،این اے 250 اور این اے 254 جبکہ سندھ اسمبلی کے پی ایس 89،پی ایس 112، پی ایس 113،پی ایس 114،پی ایس 115،پی ایس 116، پی ایس 118 اور پی ایس 124کی نئی حد بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے عدالتی حکم کے باوجود ضلع نوشہروفیروز کی حلقہ بندی نہ کرنے پر چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم، ارکان روشن عیسانی، ریاض کیانی، شہزاد اکبر اور فضل الرحمٰن کو22 اپریل کے لیے توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ضلع نوشہروفیروز کے قومی وصوبائی اسمبلیوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے روک دیاہے۔

مریدعلی شاہ کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست میں کہاگیا ہے کہ فاضل عدالت نے 27 نومبر 2012 کو صوبائی الیکشن کمشنر کو ہدایت کی تھی کہ نوشہروفیروزمیں نئی حلقہ بندی کی جائے جس کے بعد 30 نومبر کو الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور فریقین سے تجاویز طلب کیں اس ضمن میں درخواست گزرا نے بھی اپنی تجاویز پیش کردیں تاہم تاحال حلقہ بندی نہیں کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔