برآمدی شعبے کو نظرانداز کیا گیا، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل

بزنس رپورٹر  اتوار 29 اپريل 2018
بجٹ سیاسی ہے،ماضی کی طرح اعلانات، تسلیاں و دلاسے،وعدہ کوئی نہیں کیا گیا، جاوید بلوانی۔ فوٹو: فائل

بجٹ سیاسی ہے،ماضی کی طرح اعلانات، تسلیاں و دلاسے،وعدہ کوئی نہیں کیا گیا، جاوید بلوانی۔ فوٹو: فائل

کراچی: ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اعلان کردہ وفاقی بجٹ کے اقدامات کو صرف تجارت وصنعت تک محدود کرنے اور اسے سیاسی بجٹ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے اس بار بھی برآمدی شعبے کو یکسر نظرانداز کیا ہے۔

پاکستان اپیریل فورم کے چیئرمین اورویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائلز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹرمحمد جاوید بلوانی نے کہاہے کہ پانچ زیرو ریٹڈ سیکٹر کو بحال رکھنا اطمینان بخش ہے مگر انھیں ایس آر او سسٹم کے بجائے ایکٹ بناکر ریگولیٹ کرنے کا ایکسپورٹرزکا دیرینہ مطالبہ تاحال پورا نہیں کیا گیا، بجٹ میں ایکسپورٹرز کے مطالبات اور بجٹ تجاویز کو اہمیت نہیں دی گئی، ماضی کی طرح اعلانات، تسلیاں اور دلاسے دیے گئے جبکہ کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔

ایکسپورٹرز کے تاحال اربوں روپے کے ریفنڈز جن میں سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ری بیٹ، انکم ٹیکس ریفنڈزکی ادائیگیوں کیلیے کوئی ٹھوس اقدامات نظر نہیں آئے،اگر ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کلیمزکی ادائیگی جلد نہ کی گئی تو ان کے مالی مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے اور ایکسپورٹ میں کمی کے نتیجہ میں تجارتی خسارہ بڑھ جائے گا۔

انھوں نے بجٹ میں کراچی کیلیے 25 ارب روپے کے پیکیج کے اعلان کوخوش آئند قرار دیا اور ٹیکسوں کی شرح میں کمی، بی ایم آر، نئی سرمایہ کاری اور نئی صنعتوں کے قیام پر ٹیکس کریڈٹ کو جاری رکھنے کے اقدام کو سراہا۔

انھوں نے زور دیا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کی ریلیف کیلیے حکومت ضروری اقدامات لازمی عمل میں لائے جس میں سرفہرست ایکسپورٹرز کے کلیمز کی جلد از جلد ادائیگی ہے ورنہ صورتحال تشویشناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔

وزیر اعظم ایکسپورٹ پیکج کے تحت 180ارب روپے کا اعلان کیاتھاجس میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے 131.25ارب روپے میں سے صرف 21.5 ارب روپے جومجموعی پیکیج کا 16.38فیصد بنتا ہے حکومت اداکرسکی، ریفنڈکلیمز کی ادائیگیوں کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر بجٹ میں آئندہ 12ماہ کے دوران ریفنڈز کی ادائیگی کا دلاسہ دیا گیا لیکن موجودہ حکومت کے اس وعدے کونئی آنے والی حکومت کس طرح پورا کرے گی جو قابل توجہ امر ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔