- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
- غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں، ایرانی صدر
پرانے جہازوں کی 100 اشیا کو ٹیکس استثنیٰ سے 2.4 ارب کا نقصان
کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے شپ بریکنگ کی29.5 فیصد اشیا کو سیلزٹیکس سے استثنیٰ کے باعث سالانہ 2ارب تا2.4 ارب روپے مالیت کے ریونیو سے محروم ہونا پڑرہا ہے۔
انڈسٹری کے باخبرذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر کے رائج ٹیکس نظام کے تحت شپ بریکنگ پر عائد کردہ سیلز ٹیکس صرف بریکنگ کے لیے آنے والے شپس کی70.5 فیصد اشیا کا احاطہ کرتا ہے جبکہ باقی ماندہ 29.5 فیصد اشیا تاحال سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بریکنگ کے لیے آنے والے پرانے بحری جہازوں میں فولاد کی ایک بڑی مقدار کے علاوہ تقریبا100 ایسے آئٹمز ہیں جنہیں سیلز ٹیکس میں شامل نہیں کیا گیا ہے، یہ وہ آئٹمز ہیں جنہیں شپ بریکرز صنعتوں میں استعمال کیے بغیر براہ راست مارکیٹ میں فروخت دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شپ بریکنگ کی ایسی مصنوعات جو صنعتی شعبے میں استعمال نہیں ہوتی ہیں پر استثنیٰ ختم کرتے ہوئے 16فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے حکومت کو اربوں روپے مالیت کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے اور مقامی صنعتوں کو بھی تحفظ حاصل ہوسکے گا، رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کو پہلے ہی ریونیو کے مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی سامنا ہے اور جاری ریونیو شارٹ فال کے تناظر میں ایف بی آر کو عام استعمال کی اشیا کے بجائے اگرتجارتی پیمانے پرملک میں درآمد ہونے والی اشیا پر استثنیٰ ختم کردیا جائے تو ریونیو کے مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن ہوسکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ توڑے جانے والے پرانے بحری جہازوں سے اعلی معیار کے فولادی پائپس، کمپریسرز، جنریٹرز، ریفریجریٹرز، ایئرکنڈیشنرز، انجن، لکڑی، پمپس ، والوز، الیکٹریکل کیبلز، سوئیچز، روپز پی پی، کرینز، چینز، ورکشاپ مشینری، گرائینڈرز، لیتھ مشینز، بوائیلرز، فرنیچرز، پروفیشنلز کچنز، اسٹین لیس اسٹیل، بنکر آئل، پینٹ، آئل، گریس، لبریکنٹس، شافٹس، تانبہ، ایلومینیم وغیرشامل ہیںکو ہوبہو حالت میں نکالا جاتا ہے اور ان پراڈکٹس کو بحری جہاز سے ہی براہ راست مختلف کباڑی مارکیٹوں کے بیوپاریوں کو فروخت کردیا جاتا ہے جن کا کوئی دستاویزی ثبوت باقی نہیں رہتا ہے اور ان مصنوعات کے خریدار بھی کسی قسم کے ٹیکسوں کی ادائیگیوں کی ان اشیا کی خریداری کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔