وزارتوں کے آئی ٹی شعبے نگراں حکومت کی تشکیل سے لاعلم

کاشف حسین  بدھ 17 اپريل 2013
نااہل،خوابوں کے شہزادے اور انتقال کرجانیوالے وزیر بھی وزارتوں پر موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

نااہل،خوابوں کے شہزادے اور انتقال کرجانیوالے وزیر بھی وزارتوں پر موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت کے مختلف محکموں اور وزارتوں کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹس صوبے میں نگراں حکومت کی تشکیل سے لاعلم ہیں۔

الیکشن ٹریبونل سے نااہل قرار پانے والے سابق صوبائی وزرا ویب سائٹس پر ابھی تک وزارت کے مزے لوٹ رہے ہیں جبکہ ایک مرحوم صوبائی وزیر بھی ویب سائٹ کے مطابق ابھی تک اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں،موجودہ عہد کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا عہد قرار دیا جاتا ہے تاہم سندھ حکومت کے اہم ترین محکموں کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹس اس عہد کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام ہیں۔

وزارت خوراک، وزارت خزانہ، وزارت صحت سمیت مائنز اینڈ منرل ، ویمن ڈیولپمنٹ کی ویب سائٹس پر ابھی تک اپنی مدت ختم کرنے والی حکومت کے صوبائی وزرا براجمان ہیں جبکہ اسپیشل ایجوکیشن کی ویب سائٹ کے مطابق مرحوم صوبائی وزیر محمدرفیق انجینئر اب بھی وزارت کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں، الیکشن ٹریبونل کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے والے نوابزادہ میر نادر علی خان مگسی محکمہ خوراک کی ویب سائٹ کے مطابق اب تک وزیر ہیں۔

اسی طرح الیکشن ٹریبونل کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے مراد علی شاہ محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر وزیر خزانہ کی حیثیت برقررا رکھے ہوئے ہیں، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ ابھی تک سابق وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد کی اطاعت کررہا ہے، سندھ حکومت میں خوابوں کے شہزادے منظور وسان مائنز اینڈ منرل کی ویب سائٹ پر صوبائی وزیر ہیں اسی ویب سائٹ کے مطابق سندھ میں ابھی تک سید قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ویمن ڈیولپمنٹ کی ویب سائٹ پرتوقیر فاطمہ بھٹو صوبائی وزیر ہیں۔

اسپیشل ایجوکیشن کی ویب سائٹ کے مطابق مرحوم صوبائی وزیر محمد رفیق انجینئر ابھی تک سندھ میں اسپیشل ایجوکیشن کے وزیر ہیں جن کی یادگار تصویر بھی ویب سائٹ پر ابھی تک موجود ہے،سندھ کی نگراں حکومت میں شامل ہونے والے کراچی کے تاجر اور صنعتکار وزرا نے اپنے محکموں کا چارج سنبھالتے ہی اپنے اپنے محکموں کی ویب سائٹس پراپنی تصاویر اور نام اپ ڈیٹ کردیے ہیں جن میں صوبائی وزیر صنعت و تجارت خالد تواب، آئی ٹی کے وزیر میاں زاہد حسین اور امور نوجوانان کے مشیر ہارون فاروقی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔