مشرف غداری کیس: نگراں حکومت نے تحریری جواب داخل کرادیا

ویب ڈیسک  بدھ 17 اپريل 2013
دکھ کی بات ہے عدالتی احکامات پر پہلے بھی عمل نہیں ہو رہا تھا اب بھی نہیں ہوا، جسٹس جواد. فوٹو اے ایف پی

دکھ کی بات ہے عدالتی احکامات پر پہلے بھی عمل نہیں ہو رہا تھا اب بھی نہیں ہوا، جسٹس جواد. فوٹو اے ایف پی

اسلام آ باد: نگراں حکومت نے پرویز مشرف غداری کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نگران حکومت کے مینڈیٹ کو دیکھنا ہو گا کہ وہ اس کیس میں عدالتی حکم کے مطابق ہدایت دے سکتی ہے یا نہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی سےمتعلق درخواستوں کی سماعت کررہا ہے، دوران سماعت اٹارنی جنرل عرفان قادر نےعدالت سے استدعا کی کہ غداری کیس میں جواب داخل کرنے کے لیے عدالت کی جانب سے دیا گیا وقت کم ہے۔ اس لئے عدالت عظمیٰ وفاق کو مزید ایک ہفتے کی مہلت دے، ان کا کہنا تھا کہ نگران سیٹ اپ کی بنیادی ذمہ داری شفاف انتخابات کرانا ہے، معاملہ وفاقی حکومت اور کابینہ کی سطح پر حل ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ بات آپ لکھ کردے دیں ہم آرڈر پاس کر دیں گے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ ناراض ہور ہے ہیں، جواب میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ کی بات تحمل سے سنی ہم ناراض نہیں، دکھ کی بات ہے عدالتی احکامات پر پہلے بھی عمل نہیں ہو رہا تھا اب بھی نہیں ہوا، ہمیں توقع تھی کہ نگران حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کے پاس ٹیوشن فیس جمع کرنے کا وقت ہے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ قابل احترام ہے اس طرح ان کا ذکر نہ کریں ، جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق حکم جاری کرنا ہے کسی کو اچھا لگے یا برا۔

ایک درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ عدالت جو حکم دے گی عمل ہوگا، اٹارنی جنرل کا موقف حکومت کا نہیں ان کا اپنا ہے،اٹارنی جنرل اور حکومت کے درمیان اختلافات ہیں اس لیے ان کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔

عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل نے نگراں حکومت کی جانب سے تحریری جواب داخل کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کے مینڈیٹ کو دیکھنا ہو گا کہ وہ غداری کیس میں ہدایت دے سکتی ہے یا نہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔