پاکستانی لڑکی نایاب جینیاتی مرض میں مبتلا والدین علاج کرانے سے محروم

لڑکی چلنے پھرنے سے معذور، غربت کے سبب والدین بچی کے علاج سے مایوس ہوگئے


ویب ڈیسک May 04, 2018
مسکیولر ڈسٹروفی نامی مرض پٹھوں اور عضلات کو کمزور کرتا ہے تو دوسری جانب خود مریض بھی چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا (فوٹو: انٹرنیٹٰ

کشمیر راؤلا کوٹ کی رہائشی نوجوان لڑکی ایک قسم کی نایاب جینیاتی بیماری 'مسکیولر ڈسٹروفی' میں مبتلا ہوگئی جس کے بعد وہ چلنے پھرنے سے بھی معذور ہوگئی، غربت کے سبب والدین بیٹی کے علاج سے قاصر ہیں۔

ایکسپریس ویب ڈیسک کے مطابق آزاد کشمیر راؤلا کوٹ کی رہائشی 18 سالہ نوجوان لڑکی سماں ایک نایاب جینیاتی عارضے میں مبتلا ہوگئی ہے جس میں مریض کا جسم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے جسم سے رفتہ رفتہ قوت ختم ہوجاتی ہے۔

بچی کی والدہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ تین سال قبل جب میری بیٹی 15 سال کی تھی تو اس کے جسم میں درد ہوا اور اسے چلنے پھرنے میں پریشانی لاحق ہوئی اس کا چیک اپ کرایا تاہم مرض کسی کی سمجھ میں نہ آیا۔ ڈاکٹر کے کہنے پر ایک قسم کا تشخیصی ٹیسٹ ' مسکیولر بائیوسپی' کرایا جس میں بیٹی کے جسم سے گوشت کا چھوٹا سا ٹکڑا کاٹا گیا بعدازاں ٹیسٹ کی رپورٹ میں پتا چلا کہ میری بیٹی مسکیولر ڈسٹروفی muscular dystrophy نامی ایک نایاب عارضے میں مبتلا ہوگئی ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اس مرض کا پاکستان میں کوئی علاج نہیں۔

muscular-dystrophy-kashmiri-girl-sama

مریضہ کی والدہ نے بتایا کہ یہ سن کر ہمارے ہوش اڑ گئے، تب سے ہم بہت پریشان ہیں اور ہر وقت روتے ہیں، ہم نے اپنی بیٹی کا ہر جگہ علاج کرایا، اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ڈاکٹر حکیم سمیت روحانی علاج بھی کر ایا تاہم بیٹی کا مرض درست نہ ہوا۔

لڑکی کے والد 48 سالہ مسعود خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ خود بھی دل کے مریض ہیں، ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، بڑی بیٹی مسکیولر ڈسٹروفی کی شکار ہوگئی جب کہ اس سے چھوٹی 15 سالہ بیٹی بھی دل کے مرض کا شکار ہوئی تھی جس کے دل میں سوراخ نکلا تاہم بیت المال کی امداد اور جمع پونجی سے چھوٹی بیٹی کا علاج ہوگیا تاہم اب بڑی بیٹی کے علاج کی مالی سکت نہیں۔

مسعود خان نے مزید کہا کہ وہ ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں جس ان کی بمشکل گزر بسر ہوتی ہے علاج کرانے کے لیے کوئی راہ بھی نہیں مل رہی اور مالی سکت بھی نہیں، حکومت سرکاری سطح پر میری بچی کو ملک سے باہر بھیج کر علاج کرانے کا کوئی بندوبست کرے۔

muscular-dystrophy-kashmiri-girl-sama 2

مسکیولر ڈسٹروفی ہے کیا؟


مسکیولر ڈسٹروفی ایک جینیاتی مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ اسے عضلاتی کمزوری کا ایک مرض بھی کہا جاتا ہے تو ایک جانب جسم کے تمام پٹھوں اور عضلات کو کمزور کرتا ہے تو دوسری جانب خود مریض بھی چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا۔

اس مرض کی 9 مرکزی اور 30 ذیلی اقسام ہیں۔ یہ بیماری مرد یا خاتون میں سے کسی ایک کے نقص شدہ جین کی منتقلی سے واقع ہوتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ مریض میں اتنی کمزوری پیدا کرتی ہے کہ وہ فوت ہوجاتا ہے۔ بعض کیسز میں مسکیولر ڈسٹروفی انسانی اعضا کو بھی متاثر کرتی ہے۔

muscular-dystrophy

اس مرض کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے لیکن فزیو تھراپی، آکیوپیشنل تھراپی اور دیگر طریقوں سے اس کی شدت کم کی جاسکتی ہے، مریض خاص انداز سے تشکیل شدہ آلات اور اوزار استعمال کرکے اپنی زندگی بہتر بناسکتا ہے۔ ان آلات کی بدولت اس کی توانائی کم خرچ ہوتی ہے اور اسے تکلیف اور تھکاوٹ بھی کم محسوس ہوتی ہے۔

1830ء میں ایک معالج چارلس بیل نے اس مرض کو باقاعدہ شناخت کرکے ایک نام دیا تھا تاہم ماہرین ابتدائی حالات میں جین تھراپی کے ذریعے اس مرض کو رفع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں