خلائی مخلوق کی کتنی اقسام ہیں؟

ویب ڈیسک  اتوار 6 مئ 2018
خلائی مخلوق کی درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

خلائی مخلوق کی درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کراچی: پاکستانی سیاست میں ’’خلائی مخلوق‘‘ کا تذکرہ سابق اور حاضر وزیراعظم سے لے کر قائدِ حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن کے ذمہ داران تک کی زبان پر ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ خلائی مخلوق کی کتنی اقسام ہیں؟

ویسے تو اب تک ہمیں خلائی مخلوق (ایلینز) کے موجود ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا لیکن سائنس فکشن کی بات کریں تو اس میں خلائی مخلوق کی درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں اقسام بیان کی جاچکی ہیں۔ ان میں سے 10 مقبول ترین خلائی مخلوقات کا تذکرہ ذیل میں دیا جارہا ہے:

سرمئی خلائی مخلوق

انہیں ’’گرے ایلین‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس قسم کی خلائی مخلوق کا قد 3 سے 4 فٹ تک ہوتا ہے لیکن انسان کے مقابلے میں ان کا سر بہت بڑا ہوتا ہے۔ ان کے نتھنے بھی ہوتے ہیں مگر ان کے چہروں پر ناک موجود نہیں ہوتی۔ باقی جسم کی نسبت ان کے ہاتھ بہت لمبے ہوتے ہیں جبکہ مزاج کے اعتبار سے انہیں ’’فسادی‘‘ خیال کیا جاتا ہے۔ خلائی مخلوق پر یقین رکھنے والوں کا دعوی ہے کہ انسانوں کو اغوا کرکے کچھ وقت کےلیے ’’لاپتا‘‘ کردینا اور انسانوں کے ساتھ بدسلوکی کرنا، اس سرمئی خلائی مخلوق کی خاص عادت ہے۔

چھوٹے سبز آدمی

یہ خلائی مخلوق کی دوسری مقبول ترین قسم ہے جس کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور کھال سبز رنگ کی ہوتی ہے۔ لیکن یہ خلائی مخلوق گنجی ہوتی ہے جبکہ اس کے جسم پر بھی کوئی بال نہیں ہوتا۔ البتہ، کیڑے مکوڑوں کی طرح اِن کے سروں پر انٹینا ضرور نکلے ہوتے ہیں۔ سرمئی خلائی مخلوق کی طرح چھوٹے سبز آدمیوں (لٹل گرین مین) کا سر بھی انسانی سر سے خاصا بڑا بتایا جاتا ہے۔

شمالی یورپی خلائی مخلوق

خلائی مخلوق کی یہ قسم ’’نورڈِک ایلینز‘‘ بھی کہلاتی ہے کیونکہ اپنے سنہرے لمبے بالوں اور سفیدی مائل رنگت کی بناء پر یہ شمالی یورپی نسل کے انسانوں جیسی دکھائی دیتی ہے۔ انسانوں سے اس خلائی مخلوق کی مماثلت خاصی زیادہ ہے لیکن اس کا چہرہ قدرے لمبوترا اور آنکھیں نیلگوں (کنجی) ہوتی ہیں۔ اس خلائی مخلوق کی ماداؤں میں انسانوں تک کےلیے غیرمعمولی کشش بتائی جاتی ہے۔

پلائیڈیئن خلائی مخلوق

لمبے قد، گول چہرے اور خوبصورت خدوخال کی مالک ’’پلائیڈیئن خلائی مخلوق‘‘ کو سائنس فکشن میں بہت نرم مزاج، انسان دوست اور امن سے محبت کرنے والا قرار دیا جاتا ہے۔ ویسے تو اِن کے سروں پر بال نہیں ہوتے لیکن اگر ہوتے ہیں تو اُن کی رنگت سنہری ہوتی ہے جو اِن کے حسن کو چار چاند لگا دیتی ہے۔

اینڈرومیڈن خلائی مخلوق

یہ خلائی مخلوق، انسانوں سے اتنی زیادہ مشابہت رکھتی ہے کہ اس میں اور انسانوں میں فرق کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ البتہ، ان کے ستواں چہرے کا (دماغ والا) بالائی حصہ، انسانوں کے مقابلے میں قدرے بڑا دکھایا جاتا ہے۔ یہ خلائی مخلوق ٹیلی پیتھی میں ماہر ہوتی ہے اور بڑی آسانی سے انسانی سوچ پڑھ سکتی ہے۔ اس کا تعلق ہماری پڑوسی کہکشاں ’’اینڈرومیڈا‘‘ (مراۃ المسلسلہ) کے کسی نظامِ شمسی کے ستارے سے تصور کیا گیا ہے۔

ہوّامی خلائی مخلوق

خلائی مخلوق کی اس قسم کو انگریزی میں ’’ریپٹائلیئن ایلینز‘‘ کہا جاتا ہے، یعنی اس میں انسانوں کے ساتھ ساتھ مینڈکوں اور چھپکلیوں سے شباہت بھی پائی جاتی ہے۔ ان کا قد لمبا ہوتا ہے لیکن دیکھنے میں یوں لگتا ہے جیسے کوئی مینڈک بہت بڑا ہو کر دو پیروں پر کھڑا ہوگیا ہو؛ کیونکہ اوّل تو ان کی کھوپڑی مینڈک جیسی ہوتی ہے جبکہ ان کے پیروں کی انگلیوں کے درمیان بھی مینڈکوں جیسی جھلیاں ہوتی ہیں۔ اسی بناء پر انہیں بہترین پیراک اور غوطہ خور بھی دکھایا جاتا ہے جو سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں، آکسیجن سلنڈر استعمال کیے بغیر، اترتے چلے جاتے ہیں۔

الفا ڈریکونیئن خلائی مخلوق

یہ خلائی مخلوق کی سب سے خطرناک، امن دشمن اور فسادی قسم بتائی جاتی ہے۔ ان میں ہر وہ برائی پائی جاتی ہے جس کا تصور انسانوں کےلیے کیا گیا ہے۔ بھیانک چہرے، 14 سے 22 فٹ اونچائی اور 1800 یا اس سے بھی زیادہ وزن کے ساتھ، یہ خلائی مخلوق کی سب سے سفاک اور ظالم قسم بھی ہے۔ یہ اپنے آپ کو اس کائنات کی سب سے برتر مخلوق بھی سمجھتی ہے جبکہ انسان اس کی نظر میں انتہائی حقیر ہے۔ اس لیے ’’الفا ڈریکونیئنز‘‘ خود کو تمام مخلوقات کا حاکم بھی سمجھتے ہیں۔

سائریئن خلائی مخلوق

رات کے آسمان میں زمین سے ایک بہت روشن ستارہ دکھائی دیتا ہے جس کا نام ’’شعری‘‘ (Sirius) ہے۔ یہ دراصل دو ستارے ہیں ہمیں ایک ستارے کے طور پر دکھائی دیتے ہیں۔ سائریئن خلائی مخلوق کا تعلق ان ہی میں سے ایک (سائریئس بی) کے گرد گھومنے والے سیارے سے بتایا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ بھی اپنی شکل و شباہت میں انسانوں ہی کی طرح دکھائی دیتی ہے لیکن سائریئن خلائی مخلوق کے چہرے پر نیلگوں مائل نقش و نگار نمایاں ہوتے ہیں جبکہ سائنس فکشن فلموں میں انہیں سمندروں اور جھیلوں کی گہرائی میں رہنے والی خلائی مخلوق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یعنی یہ مچھلیوں کی طرح کھلی ہوا میں سانس نہیں لے سکتی اور اسے لازماً پانی ہی میں رہنا پڑتا ہے۔

انوناکی خلائی مخلوق

خلائی مخلوق کے وجود پر یقین رکھنے والے کہتے ہیں کہ قدیم سمیری تہذیب میں جس ’’انوناکی‘‘ دیوتا کی پوجا کی جاتی تھی، وہ دراصل ایک خلائی مخلوق ہے جو ہزاروں سال سے زمین پر آرہی ہے جبکہ اس کا مقصد یہاں بسنے والے انسانوں کو اپنا غلام بنانا ہے۔ اس خلائی مخلوق کا قد 8 سے 9 فٹ تک بتایا جاتا ہے اور یہ دیکھنے میں دیوقامت انسانوں کی طرح لگتی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’’انوناکی‘‘ خلائی مخلوق کا تعلق ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بیرونی سیارے ’’نبیرو‘‘ (Nibiru) سے ہے جسے اب تک دریافت نہیں کیا جاسکا ہے۔

آرکچیوریئن خلائی مخلوق

سائنس فکشن کے مطابق ہماری ملکی وے کہکشاں کی قدیم ترین، سب سے زیادہ تجربہ کار اور سب سے زیادہ ذہانت رکھنے والی خلائی مخلوق یہی ’’آرکچیوریئن‘‘ ہے۔ اس کا قد عموماً 4 سے 5 ہوتا ہے جبکہ باقی جسم کے مقابلے میں اس کا سر خاصا بڑا ہوتا ہے؛ اور کھال نیلگوں مائل رنگت کی ہوتی ہے۔ جسمانی اعتبار سے یہ بہت ہی بے ڈھب ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں پیروں کی جسامت میں بھی کوئی توازن نہیں ہوتا۔ البتہ، اپنے مزاج میں یہ شرپسند بھی ہوسکتے ہیں اور پُرامن بھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔