حکومتی غفلت، ملک میں جعلی منرل واٹر فیکٹریوں کی بھرمار

ظفر علی سپرا  ہفتہ 5 مئ 2018
اتھارٹی کے دیے گئے ٹال فری نمبر پر شہری شکایت کر سکتے ہیں، میڈیا افسر۔ فوٹو: فائل

اتھارٹی کے دیے گئے ٹال فری نمبر پر شہری شکایت کر سکتے ہیں، میڈیا افسر۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی غفلت،باہمی اختلافات اور عدالتوں میں مقدمے بازی کے باعث وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھرمیں جعلی منرل واٹر فیکٹریوں کی بھرمار ہوگئی۔

پاکستان میں صاف پانی(منرل واٹر)تیار کرنے والی جعلی فیکٹریوں کی روک تھام اوراشیا خورونوش کی کوالٹی چیک کرنے کے لیے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت قائم پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی غفلت،باہمی اختلافات اور عدالتوں میں مقدمے بازی کے باعث وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھرمیں جعلی منرل واٹر فیکٹریوں کی بھرمار ہوگئی اورمختلف ناموں سے جگہ جگہ موٹریں لگا کرپانی فروخت کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا گزشتہ 6 ماہ کے دوران اتھارٹی صرف 30 جعلی فیکٹریوں کو بند کراسکی۔ آلودہ پانی کے استعمال سے شہری انجانے میں مختلف موذی ا مراض کاشکار ہورہے ہیں،ذرائع نے بتایاکہ اتھارٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کے استفسارپراعتراف کیاہے کہ وہ کھلے دودھ کے معیار کوبھی نہیں دیکھتے بلکہ صرف کمپنی کی بنی چیزوں کا معیار چیک کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے معیار کو بہترکرنے کے لیے تیارکردہ بل2017 کمیٹی نے یہ کہہ کر مستردکردیاکہ اس میں معیار کو چیک کرنے کے لیے مناسب اقدامات کافقدان ہے۔

ماہرین نے یہ بھی تجویز دی اشیاخورونوش کے پیکٹ پربارزبنائی جائیں جو موبائل فون سے چیک کی جاسکیں کہ معیاری یا غیر معیاری ہیں۔

دریں اثنا پاکستان اسٹینڈرڈکوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے میڈیاآفیسررحمت میمن نے ایکسپریس کوبتایاکہ اتھارٹی کی جانب سے ٹال فری نمبر دیا گیاجس پر شہری خودشکایت کرسکتے ہیں اورشکایت کی بنیادپریہ چھاپے مارجاتے ہیں،اس ضمن میں ایک انسپکٹرکی سربراہی میں چھاپہ مار ٹیم ہر ریجن میں بنائی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔