راحیل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا

ساجد رؤف  جمعرات 18 اپريل 2013
مقتول اکلوتا بیٹا اور سیکنڈ ایئر کا طالبعلم تھا، والد عمرے پر لے جانا چاہتے تھے۔ فوٹو: فائل

مقتول اکلوتا بیٹا اور سیکنڈ ایئر کا طالبعلم تھا، والد عمرے پر لے جانا چاہتے تھے۔ فوٹو: فائل

کراچی: گلشن اقبال بلاک 10 میں واقع بنگلے میں6روز قبل پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والے سیکنڈ ایئر کے طالب علم اور حافظ قرآن نوجوان کے قتل کا معمہ حل ہو گیا۔

ڈکیتی کی نیت سے بنگلے میں داخل ہونیوالے ملزمان  سے مزاحمت کرنے پر فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوا، مقتول کے  والد کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا محمد راحیل حفظ قرآن کر لے گا تو اسے عمرے کی ادائیگی کے لیے کر جائیں گے، تفصیلات کے مطابق6 روز قبل12اپریل کو گلشن اقبال بلاک 10نظارت کے قریب واقع مکان نمبر آر21 سے20 سالہ نوجوان محمد راحیل ولد نیئر آفتاب کی لاش ملی تھی۔

پولیس نے واقعے کو پر اسرا قرار دیا تھا، واقعے کو6 روز گزر جانے کے بعد مقتول محمدراحیل کے والد نیئر آفتاب نے  ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ راحیل ان کا اکلوتا بیٹا تھا اور5 بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا، مقتول راحیل پی ای سی ایس ایچ ایس فائونڈیشن کالج میں سیکنڈ ایئر پری انجینئرنگ میں زیرتعلیم تھا۔

انھوں نے بتایا کہ12اور 13اپریل کی درمیانی شب ان کا اکلوتا بیٹا حافظ محمد راحیل چھت پر بنے ہو ئے کمرے میں اپنے دوست محسن رضا کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، رات ساڑھے3 بجے اچانک فائر کی آواز سنی، جب اوپر گئے تو دیکھا کہ ان کا بیٹا راحیل زخمی حالت بیٹھا ہوا ہے، اس دوران راحیل کے دوست محسن نے کمرہ اندر سے بند کیا ہوا تھا ، محسن نے بتایا کہ وہ راحیل کی آوز سن کر اٹھا تھا جب وہ دروازے کے پاس پہنچا تو ایک آدمی اس کی طرف آیا تو اس نے دروازہ اندر سے بند کر لیا تھا، بعد میں جب وہ لوگ راحیل کو بیٹھا دیکھ کر اس کے پاس پہنچے تو راحیل کے جسم سے خون بہہ رہا تھا، وہ راحیل کو فوری طور عباسی شہید اسپتال لیکر پہنچے تو ڈاکٹروں نے راحیل کی موت ک تصدیق کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔