اصغرخان کیس؛ حکومت کوسابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کیلیے ایک ہفتے کی مہلت

ویب ڈیسک  منگل 8 مئ 2018
سابق فوجی افسروں کا ٹرائل کہاں ہوگا یہ طے کرنا حکومت کا کام ہے ، چیف جسٹس فوٹو: فائل

سابق فوجی افسروں کا ٹرائل کہاں ہوگا یہ طے کرنا حکومت کا کام ہے ، چیف جسٹس فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اصغر خان علمدر آمد کیس کی سماعت کے دوران 1990 کے انتخابات میں دھاندلی میں ذمہ دارسابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے اصغر خان عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اورڈی جی ایف آئی اے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں، اب عدالتی فیصلہ پرعمل درآمد ہونا ہے، عدالتی فیصلوں پرمن وعن عمل ہونا چاہیے، فیصلہ میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا حکم حکومت کودیا گیا لیکن وفاقی حکومت نے عدالتی فیصلے کے بعد آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا، ایف آئی اے کی تحقیقات بھی ایک جگہ پررک گئی، یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں، معاملہ ایف آئی اے میں جانا ہے یا نیب میں جانا ہے؟۔ کیا سابق فوجی افسروں کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ سابق فوجی افسروں کا ملٹری کورٹ میں ٹرانزٹ ہونا چاہیے، آئین کی ہرخلاف ورزی آرٹیکل 6 کے زمرے میں نہیں آتی، سابق فوجی افسروں کا ٹرائل کہاں ہوگا یہ طے کرنا حکومت کا کام ہے، پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کیا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ اگرکوئی جرم ہوا ہے تو اسکا ٹرائل ہونا چاہیے، اسد درانی اوراسلم بیگ کے بیانات قلمبند نہیں ہوئے، اب ایف آئی اے ان لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرے گی، فوجداری ٹرائل ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد ہوگا۔

اصغر خان مرحوم کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ اسد درانی اور اسلم بیگ کے خلاف ایکشن اور دیگر کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔ عدالت کے سامنے اصغر خان کیس میں بڑے انکشافات ہوئے، سابق فوجی افسران کے جرم کا آرمی ایکٹ، الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت جائزہ لیا جائے، ملٹری کورٹ میں کس جرم کا ٹرائل ہوگا یہ طے ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ حکومت 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار سابق فوجی افسران کے خلاف ایک ہفتہ میں کارروائی کا فیصلہ کرے، یہ فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا جائے، جس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ فیصلہ کے لیے دو ہفتے دے دیں جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے ہوگی.

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔