ہزاروں بندروں کی دیکھ بھال کرنے والا ’بابائے بندر‘

ڈوبرگیال اس وقت 2800 بندروں کی نگرانی کررہے ہیں اور انہیں بندروں کا باپ کہا جاتا ہے


ویب ڈیسک May 11, 2018
ڈوبرگیال بندروں کی کفالت کرتے ہوئے۔ فوٹو: بشکریہ

تبت کے نیم خود مختار علاقے میں ایک شخص برسوں سے بندروں کی کفالت کررہا ہے, شروع میں اس کے پاس صرف 40 سے 50 بندر تھے جبکہ اب ان 'مکاک بندروں' کی تعداد 2800 سے تجاوز کرچکی ہے جو خاص تبت سے تعلق رکھتے ہیں۔

69 سالہ ڈوبرگیال تبت کے ایک گاؤں گونگبو گمڈا میں رہتے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے وہ جنگلوں کے نگراں رہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بندروں سے ان کی محبت جاری رہی اور اسی بنا پر انہیں بابائے بندر کہا جاتا ہے۔ شروع میں وہ ہر روز 5 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے ایک سیاحتی مقام پر بندروں کو کھانا دینے جاتے رہے۔



کبھی کسی بیمار بندر کو دیکھ کر وہ اسے اپنے گھر لے جاتے ہیں اور اس کا علاج کرکے دوبارہ اسی مقام پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اب گزشتہ 16 برس سے وہ اس علاقے میں مکاک بندروں کی دیکھ بھال کررہے ہیں ۔ 18 برس قبل یہاں 50 بندر تھے جن کی آبادی بڑھ کر 3000 تک پہنچ گئی ہے۔



تبت کے مکاک بندروں کو چین میں تحفظ کا درجہ حاصل ہے اور ان کی خوراک یہاں کے محکمہ جنگلات کی ذمے داری ہے۔ لیکن ڈوبرگیال اپنے ٹرک پر روزانہ کھانے کی بوریاں رکھ کر ان بندروں تک خود پہنچتے ہیں۔ بندروں کی آبادی بڑھنے سے اب یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ بھی بندروں کی غذا کا خیال رکھتے ہیں۔

لیکن بابائے بندر اب ان معصوم جانوروں کے بارے میں فکرمند ہیں کہ آخر ان کے بعد ان بندروں کا خیال کون رکھے گا۔


' میں اب 70 سالہ بوڑھا ہوچکا ہوں اب صحت اجازت نہیں دیتی کہ میں روز ان بندروں کو کھانا دے سکوں لیکن میں کوشش کررہا ہوں کہ یہ ذمے داری میرے بیٹے سنبھال سکیں۔'

ڈوبرگیال کے مطابق اگر ان بندروں کی دیکھ بھال نہیں کی گئی تو ان کی تعداد دوبارہ کم ہونا شروع ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں