حفاظتی ٹیکے نہ لگوانا47 ہزار بچوں کی وجہ ہلاکت قرار

طفیل احمد  ہفتہ 20 اپريل 2013
والدین کی غیرذمے داری کے باعث60فیصدبچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہ جاتے ہیں،ماہرین،پاکستان میں ہر5میں سے ایک بچے کی ہلاکت نمونیہ سے ہوتی ہے، ڈبلیوایچ او
 فوٹو: فائل

والدین کی غیرذمے داری کے باعث60فیصدبچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہ جاتے ہیں،ماہرین،پاکستان میں ہر5میں سے ایک بچے کی ہلاکت نمونیہ سے ہوتی ہے، ڈبلیوایچ او فوٹو: فائل

کراچی:  پاکستان بچوںکی شرح اموات میں دنیا میں آٹھویں نمبرپرآگیا، ترقی یافتہ ممالک سے پولیو، تشنج،کالی کھانسی، چیچک،گردن توڑ بخار اور خسرہ کے امراض کا خاتمہ کردیا گیا ہے لیکن پاکستان میں ان امراض نے بچوںکو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

ایکسپریس سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کی5ملین آبادی5 سال کی عمرتک کے بچوں پر مشتمل ہے، ان میں ہرسال47 ہزار بچے مختلف امراض میں مبتلاہوکر زندگی کی بازی ہارجاتے ہیں،تشنج ،کالی کھانسی،چیچک ،گردن توڑ بخار اورخسرہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، بچوں کو حفاظتی ویکسین لگواکر اموات میں کمی کی جاسکتی ہے، پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال1.3 ملین بچے مختلف امراض کا شکارہوکرزندگی کی بازی ہار جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں بچوںکی نشوونما کیلیے حفاظتی ویکسین کی اہمیت کواجاگرکیا گیا ہے۔

سروے رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں حفاظتی ویکسین لگانے کے نتیجے میں 1980 میں چیچک کے مرض کا خاتمہ کیا گیا جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں پولیو، تشنج ،کالی کھانسی سمیت دیگرامراض کا خاتمہ ہوچکا ہے ، امریکا میں حفاظتی ویکسین کے ذریعے گردن توڑبخارکے مرض پر 95 فیصد تک قابو پالیا گیا ہے، امریکا اورکینیڈا میں2سال کی عمر تک کے بچوں کو90فیصد حفاظتی ویکسین کاکورس مکمل کرالیا جاتا ہے، حفاظتی ویکسین کے ذریعے انسانی جسم میںکسی بیماری کیخلاف مدافعتی نظام کو فعال بنایا جاتا ہے،پاکستان میں تشنج سے بچائوکے ٹیکے صرف 50فیصد بچوں کولگائے جاتے ہیں۔

پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان میں 35سے40 فیصد بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کے کورس کرائے جاتے ہیں جبکہ60 سے70فیصد بچے حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم رہ جاتے ہیں جس کی ذمے داری والدین پر بھی عائد ہوتی ہے جبکہ بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں بچوں کی 9 قابل ذکر بیماریاں پولیو، کالی کھانسی، خسرہ، ٹی بی،خناق،گردن توڑ بخار، نمونیہ اورہیپاٹائٹس بی شامل ہیں، پیدائش کے فوراً بعد بچے کوبی سی جی کا ٹیکہ اور پولیوکے قطرے، چھ ہفتے بعد بیٹاون اور پولیوکے قطرے، دس ہفتے کے بعد پینٹا ٹو اور پولیوکے قطرے، چودہ ہفتے بعد پینٹا تھری اور پولیو کے قطرے، نو ماہ بعد خسرے کا پہلا ٹیکہ اور پولیوکے قطرے اور پندرہ ماہ بعد خسرے کا دوسرا ٹیکہ اور پولیو کے قطرے دیے جاتے ہیں۔

اس طرح حاملہ مائوں کو ٹی بی کے دو ٹیکے حمل کے دوران اور ایک ٹیکہ پیدائش کے بعد لگایا جاتا ہے، واضح رہے کہ بچوں میں متعدی امراض سے بچائو کیلیے صوبائی حکومت میں ویکسینشن آرڈیننس 1958 اور مغربی پاکستان وبائی امراض کی روک تھام کے ایکٹ کو ضم کیا گیا تھا، یہ فیصلہ پولیو اور دیگر متعدی امراض میں والدین کے تعاون نہ کرنے پر کیا گیا ، قانون کے تحت اب والدین کی ذمے داری ہوگی کہ وہ بچوں کو متعدی امراض سے بچائو کیلیے ویکسینشن کرائیں، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک بچے کی ہلاکت نمونیہ کے باعث ہوتی ہے، اگر بچوں کی ہلاکت میں کمی سے متعلق اقوام متحدہ کے ملینیئم ڈیولپمنٹ گول 4 کو پورا کرنا ہے تو اس مرض پر قابو پانا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔