منصور احمد کے انتقال پر دنیائے کھیل سوگ میں ڈوب گئی

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 13 مئ 2018
پی ایچ ایف آفیشلزاورپلیئرز سمیت مختلف کھیلوں کی تنظیموں کااظہار افسوس۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پی ایچ ایف آفیشلزاورپلیئرز سمیت مختلف کھیلوں کی تنظیموں کااظہار افسوس۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: منصور احمد کے انتقال پر دنیائے کھیل سوگ میں ڈوب گئی، پی ایچ ایف عہدیداروں اور کھلاڑیوں سمیت مختلف کھیلوں کی تنظیموں نے سابق گول کیپر کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر(ر) خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری شہباز احمد سینئر نے کہاکہ منصور ہاکی کا بہت بڑا نام تھے، دعا کرتے ہیں کہ اللہ انھیں جوار رحمت میں جگہ اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

سابق اولمپئن نوید عالم نے کہا کہ ہم نے کئی سال تک اکٹھے ہاکی کھیلی، منصور دوستوں کا دوست تھا۔ محمد عرفان سینئر نے کہا کہ منصور کے انتقال پر بڑا دکھ ہوا،ان کے جانے سے ہاکی میں بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا جس کو فوری طور پر پُر نہیں کیا جا سکتا۔

سابق قومی کپتان اولمپئن اصلاح الدین صدیقی، اولمپئنز سمیع اللہ خان، حنیف خان، وسیم فیروز، دانش کلیم اور حسن سردار نے بھی ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصور احمد پاکستان کے ہیرو تھے،انھوں نے ملک کیلیے گراں قدر خدمات انجام دیں، ان کی موت سے پاکستان ہاکی کو بڑا نقصان پہنچا ہے،منصور کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر عبدالماجد خان نے کہا کہ قومی ہیرو کی قدر نہیں کی گئی،علاج کے حوالے سے پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔ قومی ٹیم کے کوچز محمد ثقلین اور ریحان بٹ نے کہا کہ مرحوم نڈر اور بے باک گول کیپر تھے،ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔

قومی گول کیپر عمران بٹ نے کہا کہ منصور نوجوان کھلاڑیوں کیلیے اکیڈمی کی حیثیت رکھتے تھے، سابق سیکریٹری پی ایچ ایف رانا مجاہد علی اورانجم سعید نے بھی مرحوم کی ہاکی خدمات کوسراہتے ہوئے کہا کہ وہ کھیل کے میدانوں کے ساتھ عملی زندگی میں بھی حقیقی ہیرو تھے۔

پاکستان ہاکی ٹیم کے معالج ڈاکٹر اسد عباس نے کہا کہ مرحوم اچھے ہاکی پلیئر اور بہترین انسان تھے، ادھر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن ، پاکستان بیس بال فیڈریشن، پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن، پنجاب سائیکلنگ ایسوسی ایشن، پنجاب اسپورٹس بورڈ کے عہدیداروں نے بھی منصور احمد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

منصور احمد گول کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے رہے

منصور احمد 7جنوری 1968 کو کراچی میں پیدا ہوئے ، پی اے ایف انٹرکالج سرگودھا کے بعد ڈی جے سائنس کالج کراچی میں زیر تعلیم رہے، انھوں نے مجموعی طو رپر پاکستان کی جانب سے 338 انٹرنیشنل میچز کھیلے، انھیں3 مرتبہ اولمپکس میں شرکت کا اعزاز حاصل ہوا، اولمپکس1990کی سلور میڈلسٹ ٹیم میں ان کی کارکردگی نمایاں رہی، مسلسل 3 مرتبہ عالمی کپ کھیلنے کا اعزاز پانے والے منصور احمد 1994کا ٹائٹل جیتنے والی پاکستان ٹیم کا حصہ تھے۔

انھوں نے 10چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹس میں بھی شرکت کی،وہ1994کے ایڈیشن میں گولڈ میڈل پانے والی  ٹیم میں شامل تھے، انھوں نے 3 مرتبہ ایشین گیمز میں ملک کی نمائندگی کا اعزاز پایا، وہ بیجنگ گیمز 1990میں گولڈ میڈلسٹ ٹیم کے رکن تھے، انھوں نے مجموعی طور پر انٹرنیشنل ہاکی ٹورنامنٹس میں 12 گولڈ، اتنے ہی سلور جبکہ 8 برانز میڈلز گلے کا ہار بنائے، گراں قدر خدمات کے اعتراف میں منصور احمد کو 1998 میں حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا،وہ1996 میں آل ایشین اسٹارز ہاکی ٹیم کے رکن بھی رہے ، 1994 میں ان کو ورلڈ الیون میں شامل کیا گیا۔

اسی برس ایف آئی ایچ نے منصور احمد کو دنیا کا بہترین گول کیپر بھی قرار دیا، وہ چار مرتبہ انٹرنیشنل ایونٹس میں بہترین گول کیپر ثابت ہوئے۔ انٹرنیشنل ہاکی سے ریٹائرمنٹ کے بعد منصور2000 میں پاکستان جونیئر ٹیم کے کوچ مقرر ہوئے، بعد ازاں 2010 میں پی ایچ ایف کے ڈائریکٹر اکیڈمی بھی رہے، ان کے پاس ہائی پرفارمنس کوچنگ ڈپلومہ تھا۔

منصور احمد کو 2014 میں بنگلادیش کی قومی ہاکی ٹیم کا اسپیشلسٹ گول کیپنگ کوچ بنایا گیا تھا، اولمپئن سماجی سرگرمیوں میں خاصے سرگرم رہے، تمباکو نوشی سے پرہیز کی مہم میں ان کو ایمبسیڈر مقرر کیا گیا تھا، منصور احمد کو 2015 میں امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونے والے اسپیشل اولمپکس میں بطور مہمان مدعو کیا گیا،انھیں 2022 میں قطر کے شہر دوحا میں ہونیوالے عالمی کپ فٹبال ٹورنامنٹ کیلیے اسپیکر کا بھی اعزاز دیا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔