بھارت نے فیض احمد فیض کی بیٹی کو دہلی بلوا کر واپس بھیج دیا

دہلی میں کوشش کی گئی کہ کوئی پاکستانی یہاں قدم نہ رکھے،واپسی پر گفتگو۔ فوٹو: سوشل میڈیا

دہلی میں کوشش کی گئی کہ کوئی پاکستانی یہاں قدم نہ رکھے،واپسی پر گفتگو۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: اردو کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی کو بھارت کے شہر نئی دہلی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں عین وقت پر شرکت سے روک دیا گیا اور دلی ایئرپورٹ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

لاہور واپس پہنچ کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ جب وہ کانفرنس میں شرکت کیلیے نئی دہلی پہنچیں تو ان کے ہوٹل کی بکنگ منسوخ کر دی گئی اور انھیں اس کانفرنس میں شرکت کیلیے رجسٹر ہی نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ منتظمین نے اس بارے میں انھیں مطلع کیا اور نہ ہی اس صورتحال کی کوئی توجیح پیش کی۔

مینزہ ہاشمی کے بیٹے علی ہاشمی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کی والدہ کو کانفرنس میں باقاعدہ مدعو کیا گیا تھا، بھارت پاکستان دشمنی میں اندھا ہو گیا ہے، 72 سالہ والدہ اور فیض احمد فیض کی بیٹی کے بھارت داخلے پر پابندی شرمناک ہے۔ انھوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرخارجہ شمسا سوراج سے سوال کیا ہے کہ کیا یہ تمہارا شائننگ انڈیا ہے؟۔

منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ اس کا مقصد صرف یہی تھا کہ کوئی پاکستانی اس تقریب میں شرکت نہ کر سکے،منیزہ ہاشمی اس کانفرنس میں غیرسرکاری تنظیم کشف کی نمائندگی کر رہی تھیں اور انھوں نے یہاں جس سیشن میں گفتگو کرنا تھی اس کا موضوع ’’تمام کہانیاں کمرشل طور پر کامیاب نہیں ہوتیں تو کیا ہمیں یہ کرتے رہنا چاہیے؟‘‘ تھا۔

علاوہ ازیں بھارت ٹوئٹر پر منیزہ ہاشمی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ معروف سیاسی شخصیت اور عام آدمی پارٹی کے سابق رکن پرشانت بھوشن نے لکھا ’’مودی حکومت کو فیض احمد فیض کی بیٹی کو بھارت سے واپس بھیجنے اور انھیں ایشیا میڈیا سمٹ میں نہ شرکت کرنے دینے کیلیے شرم آنی چاہیے‘‘ ۔

معروف صحافی آر سرینواسن نے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’’یہ چھوٹا پن! افسوس اور انتہائی حوصلہ شکن بات ہے‘‘۔ کیا وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ میں کوئی بالغ النظر نہیں؟۔

واضح رہے کہ منیزہ ہاشمی کو 3 روزہ 15ویں ایشین میڈیا سمٹ میں بطور مقرر مدعو کیا گیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔