تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ذہنی امراض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  بدھ 16 مئ 2018
تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد کی ذہنی صحت کا مطالعہ سویڈن میں کیا گیا۔ فوٹو : فائل

تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد کی ذہنی صحت کا مطالعہ سویڈن میں کیا گیا۔ فوٹو : فائل

 لندن: دنیا کو ایک الگ زاویئے سے دیکھنے والے شاعر، مصور اور نت نئے تخلیقی شاہکاروں کے موجد اکثر دماغی مرض ’’شیزوفرینیا‘‘ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

کسی اچھوتے خیال کو شعر کی رعنائی دینے والے، کسی رنگین منظر کو کینواس پر بکھیرنے والے یا کسی بول کو مدھر سُروں میں ڈھالنے والے تخلیق کار کسی بھی معاشرے کا حساس ذہن ہوتے ہیں۔ یہ وہ سوچتے ہیں جو اچھوتا ہوتا ہے اور یہ وہ دیکھ لیتے ہیں جو عام لوگ سمجھ بھی نہیں پاتے۔

سائنسی جریدے برٹش جرنل آف سائیکیٹری میں شائع ہونے والے ایک سائنسی مطالعے نے ایسے ذہین و فطین اور سماج کےلیے قابل فخر قرار دیئے جانے والے افراد کے دماغی مرض شیزوفروینیا میں مبتلا ہونے کے قوی امکانات کا انکشاف کیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ تخلیق کاروں کا حساس ہونا اور گھنٹوں سوچ بچار کے علاوہ سماج کے رویّے پر کُڑھتے رہنا ہے۔

کنگز کالج آف لندن میں جیمس مک کیبے اور ان کے ساتھیوں نے تخلیق کاروں کی ذہنی صحت کا مطالعہ کیا۔ یہ تحقیق سویڈن میں کی گئی جہاں پانچ ہزار سے زائد تخلیق کاروں کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق ٹیسٹ کرائے گئے۔ تخلیق کاروں کی تحلیل نفسی (سائیکو اینالیسس)، خاندانی ذرائع سے برتاؤ کا احوال اور ماہرین نفسیات سے انٹرویو سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے پتا چلا کہ 90 فیصد تخلیق کاروں میں شیزوفرینیا میں مبتلا ہونے کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ شیزوفرینیا/ اسکیزوفرینیا وہ مرض ہے جس میں مریض کو غیر حقیقی خیالات کا سامنا رہتا ہے اور اسے غیر حقیقی آوازیں سنائی دیتی ہیں جنہیں وہ بالکل درست مانتا ہے حالانکہ نہ تو ان خیالوں کا کوئی وجود ہوتا ہے اور نہ ہی آوازیں حقیقت میں کوئی وجود رکھتی ہیں۔ شیزوفرینیا کے مریضوں میں دیگر ذہنی مریضوں کے مقابلے میں خودکشی کے واقعات بھی زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔