ایٹم بم ہمارا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کا حق چھینا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

ویب ڈیسک  بدھ 16 مئ 2018
اقوام متحدہ کے نمائندے نے مجھے بتایا کہ فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا ہے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے نمائندے نے مجھے بتایا کہ فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا ہے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: فائل

اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ایٹم بم ہمارا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کا حق چھینا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اس وقت مغرب کے دباؤ میں ہے، اس وقت آئی ایم ایف، عالمی بینک اور عالمی ادارے پاکستان پر دباؤ ڈال رہےہیں، ایٹم بم ہمارا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کا حق چھینا جا رہا ہے، ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دینے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، فوجی آپریشنز کا عمل بھی عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے، اقوام متحدہ کے نمائندے نے مجھے بتایا کہ فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا ہے، کیا قانون سازی امریکا اور بیرونی دباؤ پر کی جائے گی؟۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن اور اقتدار کی بجائے ملک کو بچانا اہم ہے، تمام مکاتب فکر کے علما ملک کے ساتھ ہیں، پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ تمام مکاتب فکر کھڑے ہیں، اختلاف رائے کے باوجود حکومت کی حمایت اور مدد کی، حکومت سوچے وہ ملک اور ہمارے ساتھ کیا کررہی ہے، ہمیں آج دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، کب تک ہماری برداشت کا امتحان لیا جائے گا، کردار کشی کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے باوجود ہم نے حکومت کی ہر مرحلے پر مدد کی، معاملات حل ہونے کے بعد دوبارہ اٹھ رہے ہیں، فاٹا کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہ کرنے کی بات ہوئی تھی، حکومت فاٹا اصلاحات سے متعلق طے شدہ باتوں سے منحرف ہو رہی ہے، ملکی حالات ایسے نہیں کہ فاٹا کی آئینی حیثیت کو چھیڑا جائے، فاٹا کا معاملہ وزارت سیفران میں آتا ہے لیکن فاٹا سے متعلق بل کسی دوسری قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، ہم فاٹا کا بل قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو بھیجنے پر احتجاج کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حق رائے دہی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو قبائلیوں کو حق رائے دہی کیوں نہیں دیا جاتا، فاٹا کے معاملے میں جلدبازی اور کشمیر پر سستی ہے، فاٹا کے معاملے پر قبائلیوں کی رائے لی جائے، فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہو گا۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے حوالے سے قبائلی علاقوں میں ریفرنڈم کرایا جائے ، جو نتیجہ آئے اس پر عمل کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔