رمضان المبارک سے وابستہ دلچسپ رسوم اور روایات

سہیل یوسف  بدھ 16 مئ 2018
سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں توپوں سےافطار کا اعلان ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں توپوں سےافطار کا اعلان ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

رمضان المبارک کی آمد سے عالمِ اسلام میں روحانی خوشی کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے۔ ماہِ نزولِ قرآن میں اسلامی ممالک میں اپنی اپنی ثقافت اور روایات کے تحت دلچسپ رسوم منعقد کی جاتی ہیں جس کا مختصر احوال پیش کیا جارہا ہے۔

مصرمیں لال ٹین اور فانوس

رمضان المبارک سے قبل ہی مصری دکانیں چھوٹی بڑی طرح طرح کی لالٹینوں سے بھرجاتی ہیں اور لوگ ان سے گھر، گلیاں اور محلے سجاتےہیں۔ مصری ان روشنیوں کو فانوس کہتے ہیں۔

تاریخی طور پر فاطمی عہد میں مصرکی گلیوں کو فانوس سے سجانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اب ہر سال اسے ایک لازمی جزو کے طور پر منایا جاتا ہے۔

سحر و افطار میں توپیں داغنا

دبئی، سعودی عرب اور مشرقِ وسطیٰ کے بعض ممالک میں سحر کے اختتام اور افطار کے وقت توپوں کے گولے داغے جاتے ہیں۔ ان کی آواز دور دور تک جاتی ہے اور لوگ سحر میں کھانا پینا ترک اور افطار میں روزہ کھولنا شروع کردیتے ہیں۔

859 ہجری میں مصر کے سلطان نے پہلی مرتبہ توپوں کے گولوں سے روزہ افطار کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جو آج بھی جاری ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں یہ روایات اب بھی برقرار ہے۔

پاکستان میں سڑکوں پر افطار

پاکستان کے طول وعرض میں مخیر افراد روزے داروں کو سڑک پر افطار کرانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اس کا خالص مقصد لوگوں کی سہولت اور اجروثواب ہوتا ہے۔

کوئٹہ سے کراچی تک اہم شاہراہوں اور مصروف مقامات پر شربت، پھل اور پکوڑوں کی صورت میں افطاری سجائی جاتی ہے۔ کم وبیش یہی منظر کئی اسلامی ممالک میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ کراچی کے بعض علاقوں میں سحری کے وقت کھانا بھی پیش کیا جاتا ہے۔

قطرمیں بچوں کا رمضان

قطر اور اس کے اطراف کے بعض ممالک میں گرنگاؤ نامی ایک پروگرام نصف رمضان کو منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ ان بچوں کے لیے ہوتا ہے جنہوں نے روزے رکھے ہوتے ہیں۔ 14 ویں روزے کی رات کو روزہ دار بچے ایک جگہ جمع ہوتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اورانہیں مٹھائیاں دی جاتی ہیں ۔ یہ بچے گھر گھر جاکردروازوں دستک دیتے ہیں اور تحفے سمیٹتے ہیں۔

سحری جگانے والے’مساہرتے‘

ترکی، مصر، لبنان، خلیجی ممالک اور پاکستان میں بھی سحری جگانے والے اب بھی بہت مقبول ہے۔ تقریباً تمام ممالک میں یہ ڈھول بجاکر سحری میں لوگوں کو اٹھاتے ہیں اور عید پر اپنی محنت رقم کی صورت میں وصول کرنے آتے ہیں۔

عرب ممالک میں مساہرتے کہا جاتا ہے۔ ترکی میں سلطنتِ عثمانیہ کے عہد سے یہ سلسلہ جاری ہے اور اب یہ تقریباً تمام اسلامی ممالک میں ایک رسم بن چکی ہے۔ عام طور پر ڈھول، دف، اور تاشے بجاکر روزہ داروں کو اٹھایا جاتا ہے۔

مالدیپ میں رمضان سے متعلق مشاعرہ

رایورو ایک محفل کو کہتے ہیں جو مالدیپ کے طول وعرض میں روزہ افطار کرکے نماز پڑھنے کے بعد منعقد کی جاتی ہے۔

مالدیپ کے لوگ افطار کے وقت مچھلی کباب اور کیک کھاتے ہیں پھر نمازِمغرب ادا کی جاتی ہے اور اس کے بعد شعرا سے رایورو کی درخواست کی جاتی ہے جس میں تین مصرعوں میں رمضان کی تعریف اور اہمیت پر اشعار کہے جاتےہیں جنہیں شرکا کی بڑی تعداد سنتی اور سراہتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔