پاکستان میں ذہنی اور نفسیاتی امراض مسلسل بڑھ رہے ہیں، ماہرین

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 17 مئ 2018
جے ایس ایم یومیں سیمینارسے پروفیسرطارق رفیع ،پروفیسراقبال آفریدی اورلبنیٰ بیگ کا خطاب۔ فوٹو : فائل

جے ایس ایم یومیں سیمینارسے پروفیسرطارق رفیع ،پروفیسراقبال آفریدی اورلبنیٰ بیگ کا خطاب۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ماہرین کے مطابق پاکستان میں نفسیاتی اور ذہنی امراض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع ، پرووائس چانسلر پروفیسر لبنیٰ بیگ، جناح اسپتال کے شعبہ طب نفسیات اور علوم رویہ جات کے سربراہ پروفیسر اقبال آفریدی، ڈاکٹر میہا آفتاب ، ڈاکٹر شگفتہ شاہ ، ڈاکٹر مہرین عظیمی، ڈاکٹر روزینہ دھارا والا نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ماسٹرز ان پبلک ہیلتھ میں پہلی بار پڑھائے جانے والے ذہنی صحت کے کورس میں شامل سرگرمیوں پر سیمینار سے خطاب میں کہا کہ معاشرے میں ذہنی بیماریوں کو بیماری نہیں سمجھا جاتا نہ ہی ذہنی بیماریوں کے علاج پر توجہ دی جاتی ہے۔ پاکستان مین ذہنی امراض کے علاج کے لیے10 ہزار ماہرین کی ضرورت ہے لیکن ملک مین صرف 500 تربیت یافتہ ماہرین موجود ہیں۔

ماہرین نے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں جاکر طلبہ اور اساتذہ کی تربیت کی اور ذہنی بیماریوں سے بچائوکے طریقے بتائے، پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے کہا کہ ملک میں ان بیماریوں کا علاج موجود ہے ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد پر خصوصی توجہ دی جائے۔

پروفیسر لبنیٰ بیگ نے کہا کہ یونیورسٹی کے تحت متعارف کرائے گئے اس کورس سے معاشرے کی سطح پر ان بیماریوںکو سمجھنے اور ان سے بچائو میں مدد مل سکے گی پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ عوام خود بھی اس بیماری کو سمجھ سکتے ہیں اگر چار چیزوں میں سے ایک بھی کم ہے تو ذہنی صحت پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے اگر کوئی فل پوٹینشل سے کام نہ کرسکے، روزانہ کے کام کے دباؤ کا مقابلہ نہ کرسکیں،کام توجہ سے مکمل نہ کرسکیں اور لوگوں سے ملنا جلنا اور کیمونٹی کے پروگراموں میں شامل ہونے کا حوصلہ نہ کرسکے تو ایسی صورت میں ماہر امراض نفسیات سے رابطہ کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔