مریخ پر بھیجے گئے سب سے چھوٹے سیٹلائٹ سے زمین کی پہلی تصویر موصول

ویب ڈیسک  جمعـء 18 مئ 2018
ناسا کے مختصر ترین سیٹلائٹ نے زمین اور چاند کی تصویر بھیجی ہے۔ (فوٹو: جے پی ایل/ ناسا)

ناسا کے مختصر ترین سیٹلائٹ نے زمین اور چاند کی تصویر بھیجی ہے۔ (فوٹو: جے پی ایل/ ناسا)

کیلیفورنیا: ناسا نے کچھ ماہ قبل انسانی تاریخ کے مختصر ترین بین السیاراتی (انٹرپلانیٹری) سیٹلائٹس کا اعلان کیا تھا اور ان میں سے ایک سیٹلائٹ نے سیارہ زمین اور چاند کی اولین تصویر بھیجی ہے جو 620,000 میل (10 لاکھ کلومیٹر) کے فاصلے سے لی گئی ہے۔

اس نینو سیٹلائیٹ کا نام مارس کیوب سیٹ مارکو عرف وال ای رکھا گیا ہے۔ اس کی لی گئی یادگار تصویر میں ہمارا نیلگوں سیارہ ایک خوبصورت نیلے نقطے کی مانند دکھائی دے رہا ہے جسے مشہور ماہرِ فلکیات کارل ساگان کے اس مشہور جملے کی بنا پر ’ہلکا نیلا نقطہ‘ (پیل بلیو ڈاٹ) قرار دیا گیا ہے جس کا ذکر انہوں نے اپنی مشہور کتاب اور دستاویزی فلم کوسموس میں کیا تھا۔

تصویر میں ہمارا چاند مدھم سفید نقطے اور زمین ایک نیلے مدھم دھبے کی طرح دکھائی دے رہی ہے۔ دونوں نینوسیٹلائٹس 5 مئی کو مریخ کی جانب روانہ کیے گئے تھے جو مریخ پر ناسا کی جانب بھیجے جانے والے انسائٹ مشن کا حصہ ہیں۔ ان دونوں سیٹلائٹ کی جسامت ایک بریف کیس جتنی ہے جو نومبر میں مریخ پر پہنچیں گی جبکہ ان پر جدید ترین تجرباتی آلات رکھے گئے ہیں۔ دونوں کے نام مارکو اے اور مارکو بی رکھے گئے ہیں۔

اس سے قبل وائیجر اول نامی خلائی جہاز نے 1990 میں تقریباً پونے چار ارب میل کے فاصلے سے سیارہ زمین کی ایک تصویر لی تھی جو بہت مقبول ہوئی تھی۔ اس تصویر میں زمین نیلے نقطے کی طرح دکھائی دے رہی تھی۔

ناسا کے چیف انجینئر اینڈی کلیش کے مطابق انسانی تاریخ میں اب تک کوئی نینو سیٹلائٹ اتنی دور نہیں گیا۔ اس وقت دونوں سیٹلائٹ بہترین حالت میں اپنے سفر کی جانب رواں دواں ہیں۔ مارکو بی کو وال ای اور مارکو اے جسے ایوا کا نام بھی دیا گیا ہے۔ جب بڑا خلائی جہاز مریخ پر اترے گا تو یہ دونوں سیٹلائٹ اس پورے عمل کی نگرانی کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔