باچا خان یونیورسٹی حملہ، ماسٹر مائنڈ کی سزائے موت روک دی گئی

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 18 مئ 2018
بلوچستان میں قتل اوکاڑہ کے6 مزدوروںکا معاوضہ بذریعہ کورٹ دلائینگے، عدالت عظمیٰ۔ فوٹو: فائل

بلوچستان میں قتل اوکاڑہ کے6 مزدوروںکا معاوضہ بذریعہ کورٹ دلائینگے، عدالت عظمیٰ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو فوجی عدالت سے سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل فل بینچ نے مبینہ دہشت گرد اکبر علی کو سنائی گئی سزا کے خلاف ملزم کی والدہ زہرا بی بی کی جانب سے دائر اپیل ابتدائی دلائل سننے کے بعد سماعت کیلیے منظورکر لی۔

عدالت نے ملزم کیخلاف کارروائی کا فوجی عدالت کا ریکارڈ طلب کر لیا، اکبر علی کو فوجی عدالت نے سزائے موت کا حکم دیا تھا جبکہ پشاور ہائیکورٹ نے ملزم کی سزا برقرار رکھی تھی، یاد رہے کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملے میں17 افراد جاں بحق20 زخمی ہوگئے تھے۔

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے علاقے خاران میں قتل ہونے والے اوکاڑہ کے6 مزدوروں کے از خود نوٹس کیس میں حکم دیا کہ بلوچستان اور پنجاب حکومتیں ڈسٹرکٹ سیشن جج اوکاڑہ کے اکاؤنٹ میں معاوضے کی رقم جمع کرائیں اور ڈسرکٹ سیشن جج اوکاڑہ لواحقین میں رقم تقسیم کریں۔

عدالت نے اوکاڑہ پولیس کو متاثرہ فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، سپریم کورٹ نے وزیر اعظم ہاؤس کو کوئٹہ چرچ دھماکے کے متاثرین کو بقایا رقم کی ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

نمائندہ کرسچن کمیونٹی نے بتایا کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ پیکیج میں72 لاکھ روپے رکھے گئے جو کم ہیں۔ وزیراعظم نے چرچ دھماکے میں مرنے والوںکے لواحقین کیلیے 10 لاکھ، شدید زخمیوںکیلیے5 ،5 لاکھ جبکہ معمولی زخمیوں کیلیے3،3 لاکھ فی کس کا دینے کا اعلان کیا تھا۔

قائم مقام چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے راولپنڈی کے علاقے صادق آباد میں نوجوان کو قتل کرنے والے 2 ملزمان کی سزاؤں کیخلاف اپیلیں نمٹاتے ہوئے ایک ملزم کو بری جبکہ دوسرے کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی ہے، عدالت نے مقتول کی والدہ اقبال بیگم اور ریاست کی جانب سے ملزمان کی سزائیں بڑھانے کی اپیلیں بھی خارج کردی ہیں۔ملزمان ظفراللہ جان اور آصف بٹ نے اپیلیں دائر کی تھیں۔

28اکتوبر2010 کو طالب علم فراز عباس کوملزم ظفراللہ جان کے گھر میں فائر کرکے قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے کردیے گئے تھے، دوسرے مقدمے میں عدالت نے گوجرانوالہ میں جائیدادکے تنازع پرگھر میں گھس کر نسیم بی بی اور اس کی بیٹی ناصرہ پروین کو قتل کرنے والے ملزم مختار عرف مکھوکی بریت کیلیے دائر اپیل خارج کر دی اور عمر قید برقرار رکھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔