گلائیڈر بن کر اڑنے والی بادبانی کشتی

ویب ڈیسک  ہفتہ 19 مئ 2018
ایم آئی ٹی کی الباٹروس کشتی جو پرواز بھی کرسکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ ایم آئی ٹی

ایم آئی ٹی کی الباٹروس کشتی جو پرواز بھی کرسکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ ایم آئی ٹی

بوسٹن: میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایک ایسی بادبانی کشتی تیار کی ہے جو گلایئڈر کی طرح اڑسکتی ہے۔ اسے ماہرین نے ایلباٹروس (قادوس) کا نام دیا ہے۔

یہ دلچسپ سواری ایم آئی ٹی کے انجینئرز نے بنائی ہے جو ہوا میں اڑتی اور پانی میں تیرتی ہے۔ روبوٹ گلائیڈر کسی بھی بادبانی کشتی سے 10 گنا تیز رفتار سے آگے بڑھتا ہے۔ اس کی تیاری میں بایو انجینئرنگ سے مدد لی گئی ہے اور اسے سمندری پرندے الباٹروس کو دیکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

ان پرندوں کے بازو 12 فٹ تک پھیلے ہوتے ہیں اور خاص پٹھوں کی وجہ سے وہ ایک ہی جگہ گویا جامد ہوجاتے ہیں جس سے پرندہ ہموار انداز میں پرواز کرتا رہتا ہے۔

دوسری جانب کوئی بادبانی کشتی پانی اور ہوا کی مدد سے آگے بڑھتی ہے۔ جب کپڑے کے بادبان میں ہوا بھرتی ہے تو اس کی قوت پانی تک منتقل ہوتی ہے اور کشتی کو آگے کی جانب دھکیل کی قوت ملتی ہے۔

اس گلائیڈر کے مرکزی فریم کا وزن صرف 2.75 کلوگرام ہے جس پر الباٹروس جیسے پرندے کی طرح طویل بازو لگائے گئے ہیں۔ ان کی لمبائی 3 میٹر ہے اور کشتی کے نیچے ایک خمیدہ چپو ہے جو سرفنگ بورڈ کے نیچے نصب ہوتا ہے اور وہ پانی میں ڈوبا رہتا ہے۔ روبوٹ گلائیڈر پر جی پی ایس نظام، انرشیا ناپنے والے سنسر، آٹوپائلٹ نظام اور گہرائی ناپنے کا الٹرا ساؤنڈ آلٹی میٹر بھی ہے۔

جب ہوا تیز ہوگی تو گلائیڈر پرواز کرے گا لیکن ہوا تھمنے کی صورت میں اس کا نوک دار حصہ پانی میں ڈوب جاتا ہے اور کشتی تیزرفتاری سے آگے بڑھنے لگتی ہے اور اس طرح ایک بادبانی کشتی سے 10 گنا رفتار سے آگے بڑھتا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ 20 ناٹ یا 37 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھتی ہے۔

توقع ہے کہ ایسے بہت سے روبوٹ بنا کر ان سے سمندر کے ایک وسیع علاقے کا سروے کیا جاسکتا ہے جن میں کلائمیٹ چینج، موسمیاتی تحقیق اور دیگر تحقیقات شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔