- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
مردوں میں ذہنی تناؤ باپ بننے میں اہم رکاوٹ
واشنگٹن: امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ڈپریشن کا عمل ان کے صاحبِ اولاد بننے میں اہم رکاوٹ بن سکتا ہے نتیجے میں ان کی بیویوں کے حاملہ ہونے کے امکانات 60 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔
این آئی ایچ کے مطابق ایک جانب تو مردوں کا ذہنی تناؤ ان کے باپ بننے میں رکاوٹ ہے تو دوسری جانب خواتین کا ڈپریشن ان پر کوئی خاص اثر نہیں کرتا تاہم ایک طرح کی ڈپریشن دور کرنے والی دواؤں کے بے تحاشا استعمال سے خواتین کے حمل ضائع ہونے کا امکان ساڑھے تین گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
این آئی ایچ کے سروے سے مردوں میں ڈپریشن اور اولاد سے محرومی کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ ڈپریشن جیسی خطرناک کیفیت کے شکار افراد مردوں میں لاولد رہنے کا خدشہ 60 فیصد تک ہوتا ہے تاہم اس سے قبل اولاد سے محرومی کے لیے اکثر تحقیقات اور مطالعات میں خواتین پر ہی توجہ رکھی گئی تھی۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے مردوں کے مادہ حیات (اسپرم) پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یوں وہ باپ نہیں بن سکتے۔ اس ضمن میں این آئی ایچ نے 1650 خواتین اور 1608 مردوں کا مکمل جائزہ لیا تو مردوں کی آدھی تعداد نے کسی نہ کسی طرح کے ڈپریشن کا اعتراف کیا تاہم 6 فیصد خواتین اور 2.28 فیصد مردوں میں ڈپریشن کی شدید کیفیت نوٹ کی گئی۔
سروے میں واضح طور پر یہ بات سامنے آئی کہ جن مردوں میں ڈپریشن کے آثار دیکھے گئے ان میں باپ بننے کی صلاحیت غیرمعمولی طور پر کم نوٹ کی گئی۔ یہ تحقیق ایک بالکل نئے پہلو کو ظاہر کرتی ہے کہ مرد اگر صاحبِ اولاد نہ ہوسکے تو اس کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن بھی ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔