مردوں میں ذہنی تناؤ باپ بننے میں اہم رکاوٹ

ویب ڈیسک  اتوار 20 مئ 2018
مردوں میں ڈپریشن بے اولادی کی ایک بڑی وجہ قرار۔ فوٹو فائل

مردوں میں ڈپریشن بے اولادی کی ایک بڑی وجہ قرار۔ فوٹو فائل

 واشنگٹن: امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ڈپریشن کا عمل ان کے صاحبِ اولاد بننے میں اہم رکاوٹ بن سکتا ہے نتیجے میں ان کی بیویوں کے حاملہ ہونے کے امکانات 60 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔

این آئی ایچ کے مطابق ایک جانب تو مردوں کا ذہنی تناؤ ان کے باپ بننے میں رکاوٹ ہے تو دوسری جانب خواتین کا ڈپریشن ان پر کوئی خاص اثر نہیں کرتا تاہم ایک طرح کی ڈپریشن دور کرنے والی دواؤں کے بے تحاشا استعمال سے خواتین کے حمل ضائع ہونے کا امکان ساڑھے تین گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

این آئی ایچ کے سروے سے مردوں میں ڈپریشن اور اولاد سے محرومی کے درمیان ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ ڈپریشن جیسی خطرناک کیفیت کے شکار افراد مردوں میں لاولد رہنے کا خدشہ 60 فیصد تک ہوتا ہے تاہم اس سے قبل اولاد سے محرومی کے لیے اکثر تحقیقات اور مطالعات میں خواتین پر ہی توجہ رکھی گئی تھی۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے مردوں کے مادہ حیات (اسپرم) پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یوں وہ باپ نہیں بن سکتے۔ اس ضمن میں این آئی ایچ نے 1650 خواتین اور 1608 مردوں کا مکمل جائزہ لیا تو مردوں کی آدھی تعداد نے کسی نہ کسی طرح کے ڈپریشن کا اعتراف کیا تاہم 6 فیصد خواتین اور 2.28 فیصد مردوں میں ڈپریشن کی شدید کیفیت نوٹ کی گئی۔

سروے میں واضح طور پر یہ بات سامنے آئی کہ جن مردوں میں ڈپریشن کے آثار دیکھے گئے ان میں باپ بننے کی صلاحیت غیرمعمولی طور پر کم نوٹ کی گئی۔ یہ تحقیق ایک بالکل نئے پہلو کو ظاہر کرتی ہے کہ مرد اگر صاحبِ اولاد نہ ہوسکے تو اس کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن بھی ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔