چولستان میں جنگلی چنکارہ ہرنوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوزکرگئی

آصف محمود  پير 21 مئ 2018
رحیم یارخان کے ہزار698 کلومیٹرایریا میں 30 مختلف مقامات پرسروے کیاگیا،فوٹو:فائل

رحیم یارخان کے ہزار698 کلومیٹرایریا میں 30 مختلف مقامات پرسروے کیاگیا،فوٹو:فائل

 لاہور: چنکارہ ہرنوں کے شکارپرپابندی اوراسمگلنگ کی روک تھام کے باعث چولستان میں جنگلی چنکارہ ہرنوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوزکرگئی ہے،سب سے زیادہ چنکارہ ہرنوں کی تعداد رحیم یارخان میں پائی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوزکوموصول ہونیوالی سروے رپورٹ کے مطابق رحیم یارخان کے ہزار698 کلومیٹرایریا میں 30 مختلف مقامات پرسروے کیاگیا، جس کےمطابق  ان ایریازمیں چنکارہ ہرنوں کی تعداد 148 سامنے آئی ہے۔

اسی تخمینے کے حساب سے بہاولپورکے دیگراضلاع بہاولپوراوربہاولنگرمیں چنکارہ ہرنوں کی تعدادکااندازہ 4 ہزارسے زائدلگایاگیا ہے، وائڈلائف ڈویژن بہاولپورکے انچارج انورمان نے ایکسپریس نیوزکوبتایا کہ گزشتہ ایک سال میں چنکارہ ہرنوں کی تعدادمیں خاطرخواہ اضافہ ہواہے ، انہوں نے بتایا کہ چنکارہ ہرنوں کے شکارکے حوالے سے تمام ہاٹ سپاٹس پرانہوں نے سخت نگرانی رکھی ، اسی طرح چنکارہ ہرنوں کی افزائش کے سیزن میں ان کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جنہوں نے چنکارہ ہرنوں کے بچوں کواسمگل کیے جانے کی کئی کوششیں ناکام بنائیں ۔ انورمان نے بتایا کہ چنکارہ ہرن چولستان کا حسن سمجھے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے ہرسال چولستان میں کالاہرن اورچنکارہ ہرن کے شکارکے لئے ہنٹنگ ٹرافی کا اعلان کیاجاتا ہے ، کالااورچنکارہ ہرن کے شکارکی اجازت عام طورپرہرسال مارچ میں دی جاتی ہے جوپورامہینہ جاری رہتی ہے ، رواں سال کالے ہرن کے شکارکے لیے فیس 2 لاکھ روپے جبکہ چنکارہ ہرن کے شکارکی فیس 75 ہزار روپے مقررکی گئی تھی۔

انورمان  نے بتایا کہ پاکستان، بھارت اور ایران میں پائے جانے والی چنکارا ہرن کی اس نسل کو  غزال بھی کہتے ہیں ، چنکارا ہرن ایک چھوٹا ہرن ہے جو 65 سینٹی میٹر تک لمبا ہوسکتا ہے جبکہ اس کا وزن 25 کلو گرام کے لگ بھگ ہوتا ہے،یہ سرخی مائل رنگ کا ہرن ہے جس کا نچلا دھڑ سفید ،پیٹ اور ٹانگوں کا اندرونی حصه زردی مائل سفید جبکہ پیٹ کے دائیں بائیں دونوں طرف ڈارک براؤن رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں، ماحولیاتی ماہر کہتے ہیں کہ موسم کی تبدیلی سے چنکارا کی رنگت میں بھی تبدیلی دکھائی دیتی ہے،گرمیوں میں چنکارا کی رنگت سرخی مائل براؤن اور سردیوں میں زردی مائل گرے براؤن ہوتی ہے،اس کے سینگ 15 انچ تک بڑے ہو سکتے ہیں ۔سینگ کے اندر ہڈی روایتی ادوایات میں بھی استعمال کی جاتی ہے جبکہ اس کی کھال سے بہت چیزیں بنتی ہیں

وائلڈلائف ماہرین کے مطابق پاکستان میں انکی آبادی تھرپارکر، عمرکوٹ، اچھڑو تھر، چولستان میں پائی جاتی ہے لیکن مسلسل شکار کی وجہ سے ان کی نسل بھی تیزی سے کم ہو رہی ہے، چنکارا تین، چار کا گروپ بنا کر رہتے ہیں, چنکارا نر اور مادہ اکٹھے ہوتے ہیں،ماده ایک سال میں جبکه نر ایک سے ڈیڑھ سال میں جوان ہوتا ہے،صحرائی بکریوں کی طرح چنکارا کی سال میں دو بریڈنگ سیزن ہوتی ہیں، ماہرین کے مطابق انکی اوسطأ طبعی عمر 12 سال ہوتی ہے،جنگلی ہرن بہت کم پانی پیتا ہے، صحرائی لوگوں کے پاس روایت ہے کہ صحرا میں چنکارا بارش کا پانی پیتا ہے،قدرتی تالابوں (ٹوبوں) میں بارش کا پانی جہاں ہرن پیتے ہیں ان کو ہرن واٹڑی بھی کہتے ہیں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ  چنکارا ہرن کے پیٹ پر بھی مشکی ہرن کی طرح مشک کی تھیلی ہوتی ہےجس میں زائد خون جمع ہوتا رہتا ہے جو جم کر نہایت خوشبودار ہوجاتاہے،اسے کستوری کہتے ہیں جس کی مالیت 20 ہزار روپے فی تولہ تک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔