فاٹا کے خیبر پختونخوا سے انضمام کی منظوری

فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کرنے یا اسے الگ صوبہ بنانے کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے دو گروہ وجود میں آ چکے تھے۔


May 21, 2018
فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کرنے یا اسے الگ صوبہ بنانے کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے دو گروہ وجود میں آ چکے تھے۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور آئندہ دس سال کے دوران فاٹا کے لیے سخت نگرانی میں اضافی ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے کی بھی توثیق کر دی، یہ فنڈزخیبر پختونخواکے کسی دوسرے حصے میں خرچ نہیں کیے جا سکیں گے، متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی کہ پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے انضمام کے لیے آئینی، قانونی اور انتظامی طریقہ کار طے کیا جائے۔

ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان حکومتوں کو مزید انتظامی اور مالی اختیارات دینے اور گلگت بلتستان کو 5 سالہ ٹیکس چھوٹ دینے پر اتفاق کیا۔ کمیٹی نے کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کے اصولی موقف پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے کمیٹی کو بتایا کہ سیاسی مشاورت میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے پر اتفاق ہے' انھوں نے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا اور کہا کہ اکثر سیاسی جماعتوں نے فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام پر اتفاق کیا ہے اور اس سلسلے میں وسیع البنیاد اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی سخت مذمت کی گئی اور معصوم شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں ملک کی داخلی و سرحدی سیکیورٹی صورتحال اور حالیہ دہشتگردی کے واقعات پرغور کیا گیا، خطے اور مشرقی و مغربی سرحدی سیکیورٹی کی صورت حال، دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیوں اور آپریشن ردالفساد کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے فلسطین کے معاملے پر ہونے والے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت سے متعلق بھی کمیٹی کو اعتماد میں لیا۔

فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کرنے یا اسے الگ صوبہ بنانے کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے دو گروہ وجود میں آ چکے تھے' ایک گروہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا حامی ہونے کے ناتے اس سلسلے میں بھرپور آواز اٹھا رہا تھا جب کہ دوسرا گروہ اسے ایک الگ صوبے کی حیثیت دینے پر بضد تھا۔

اب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی توثیق سے اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے درمیان پیدا ہونے والا اختلاف ختم ہو جانا چاہیے اور سب کو مل کر فاٹا کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ وہاں موجود بیروز گاری' غربت اور جہالت کا خاتمہ کر کے ترقی اور خوشحالی کے نئے در کھولے جائیں۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان حکومتوں کو مزید انتظامی اور مالی اختیارات دینے کا فیصلہ بھی صائب ہے' 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو بہت سے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں تاکہ وہ اپنے مقامی معاملات بہتر طور پر حل کر سکیں لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ صوبے جب مقامی مسائل بااحسن حل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو اس کی ذمے داری قبول کرنے کے بجائے سارا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں' سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا یہ عمل انتخابات قریب آنے کے نزدیک مزید تیز ہو جاتا اور عوامی مسائل حل نہ ہونے کا ذمے دار وفاق کو ٹھہرا کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس وقت ملک کو داخلی اور سرحدی سیکیورٹی صورت حال کے سلسلے میں سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایک جانب مشرقی سرحد پر بھارت آئے دن فائرنگ کر کے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے تو دوسری جانب دہشت گرد سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کر کے امن و امان کے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ان دنوں کشمیر اور فلسطین میں غاصب افواج کی جانب سے ظلم و ستم کا جو بازار گرم کیا جا رہا ہے پاکستان نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

حیرت انگیز امر ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ پاکستان نے بھارت کو متعدد بار مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی دعوت دی لیکن موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طور مذاکرات کی جانب نہیں آ رہی اس کے برعکس اس نے کشمیر میں اپنے ظلم و ستم میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حساس ایشو ہے جس پر کسی بھی وقت دونوں ملکوں میں بات سرحدی جھڑپوں سے نکل کر بڑے پیمانے پر جنگ تک آ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو دنیا میں حقیقی معنوں میں امن و امان قائم کرنے کے لیے اپنی منافقانہ پالیسیوں کو ترک کر کے مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں