بلدیہ عظمیٰ کے افسران نے چند ٹکوں کے خاطر نئی سڑک کھدوادی

اسٹاف رپورٹر  پير 21 مئ 2018
افسران نے خود کو کارروائی سے محفوظ رکھنے کے لیے مشکوک این او سی جاری کی،میئر نے کھدائی کا کام فوری طورپربند کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

افسران نے خود کو کارروائی سے محفوظ رکھنے کے لیے مشکوک این او سی جاری کی،میئر نے کھدائی کا کام فوری طورپربند کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بے حس افسران نے چند روز قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے نوتعمیر قیوم آباد سے ڈیفنس ویو جانے والی سڑک کو چند ٹکوں کے عوض پھر کھدوا دیا۔

ضلع شرقی کی حدود میں شامل قیوم آباد چورنگی سے اقرایونیورسٹی کی جانب اور اس کے اطراف کی سڑکوں کا تعمیراتی کام چند ماہ قبل مکمل ہوا تھا اس منصوبے پر کروڑوں روپے کی لاگت آئی تھی مگر چند روز قبل تعمیر ہونے والی سڑکوں کو بلدیہ عظمی کے کرپٹ افسران ملبے کا ڈھیر بنانے پر تل گئے ہیں نو تعمیر سڑک اس وقت دوبارہ کھود دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کے  ایم سی کورنگی کے چیف انجینئر لا لا نجیب نے کیبل ڈالنے کی درخواست پر کھدائی کا غیرقانونی اجازت نامہ جاری کیا جبکہ مروجہ قوانین کے تحت نوتعمیرشدہ سڑک کی 5 سال تک کھدائی نہیں کی جاسکتی مگرمک مکا کے باعث سارے قوانین توڑ دیے گئے۔

ڈیفنس ویوکی جانب جانے والی سڑک ضلع شرقی کی حدود میں ہے اور بلدیہ شرقی کے حکام ہی اجازت نامہ جاری کرنے کے مجاز ہیں تاہم غیرقانونی اجازت نامہ غیرقانونی طور پرکے ایم سی کورنگی کے چیف انجینئر نجیب کی جانب سے جاری کرکے اختیارات کا کھلم کھلا ناجائز استعمال کیا گیا تعمیر سے قبل ٹوٹ پھوٹ کی شکار یہ سڑک پہلے ہی اذیت کا سبب بن ہوئی تھی گڑھوں اور دھول مٹی سے اٹی ہوئی سڑک کی تعمیر پر اقرا یونیورسٹی کے طلبہ اور علاقہ مکینوں نے سکھ کا سانس لیا تھا تاہم غیرقانونی کھدائی کے باعث یہ سڑک اب دوباہ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوگئی ہے۔

غیرقانونی طور پر سڑک کھودنے کا معاملہ سامنے آنے پر میئرکراچی وسیم اخترنے کھدائی کا کام فوری طورپربند کرادیا ہے تاہم کسی افسر کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں آئی۔

ذرائع کا کہناہے کہ سڑک کو غیر قانونی طور پر کھودنے کے معاملے میں سپرنٹنڈنٹ انجینئر انیس الرحمن، آفتاب الٰہی سب انسپکٹر وسیم ملوث ہیں، میئر کر اچی وسیم اختر کو تمام صورتحال سے آگا ہ کردیا گیا، وسیم اختر کی ہدایت پر کھدائی کا سامان بھی ضبط کرلیا گیا ہے، امکان ہے کہ رشوت خور افسران کے خلا ف محکمہ جاتی کارروائی آج کی جائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔