رمضان المبارک میں عوامی افطار دسترخوان کا رجحان بڑھنے لگا

عامر خان  پير 21 مئ 2018
مخیر حضرات ، فلاحی وسماجی تنظیمیں اورسماجی رہنما بھی اپنی مدد آپ کے تحت افطارکااہتمام کرتے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

مخیر حضرات ، فلاحی وسماجی تنظیمیں اورسماجی رہنما بھی اپنی مدد آپ کے تحت افطارکااہتمام کرتے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: رمضان میں جہاں مسلمان روزہ رکھتے ہیں اور عبادت کرکے اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں، وہیں اس بابرکت مہینے میں ہر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

کراچی میں قیامت خیز گرمی کے باوجود شہریوں میں افطار کرانے کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے،شہر میں جگہ جگہ مغرب سے قبل عوامی دسترخوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں مخیر حضرات کی جانب سے اللہ کی راہ میں دل کھول کر روزہ داروں کیلیے افطار کا بندوبست ہوتا ہے یہاں لوگ نہ صرف افطار کرتے ہیں بلکہ اب افطار کے لوازمات کے ساتھ ساتھ کھانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس نے رمضان میں مخیر حضرات اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے روزہ داروں کو افطار کرانے اور کھانا کھلانے کے رجحان کے حوالے سے سروے کیا، سروے کے دوران جمیشد روڈ پر گزشتہ 20 برسوں سے افطار کرانے والے ایک شخص رضوان علی نے بتایا کہ ایک جانب مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید محدود کردی ہے، پہلے تو غریب طبقہ افطار کے لوازمات سے محروم رہتا تھا لیکن اب سفید پوش افراد بھی افطار کی نعمتوں سے محروم رہتے ہیں اور اپنا سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیے سادگی سے افطار کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ شہر میں صاحب حیثیت مسلمانوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور اس مہینہ دل کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ شہر میں عوامی افطار دسترخوانوں کا رجحان بڑھ رہا ہے اور گزشتہ برس کی نسبت اس سال اس رجحان میں مزید 300 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور تقریباً شہر میں 2200 سے 2300 مقامات پر عوامی افطار دستر خوان سجائے جاتے ہیں جہاں انداز ے کے مطابق تقریباً 22 سے 25 لاکھ کے درمیان لوگ افطار کرتے ہیں، یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں۔

کراچی میں پہلا افطاردسترخوان 1964 میں فریسکو چوک پر لگایا گیا

کراچی میں پہلا افطار دسترخوان 1964میں فریسکو چوک اور دوسرا بڑا دستر خوان 1965میں ٹاور اور تیسرا بڑا دسترخوان 1970 میں جامع کلاتھ پر لگایا گیا، اس کے بعد شہر میں عوامی دستر خوانوں کا سلسلہ چل نکلا،عوامی مقامات پر دستر خوانوں کے علاوہ مخیر حضرات کی جانب سے کراچی شہر کی 4 ہزار سے زائد، 700 سے زائد امام بارگاہوں اور بڑے اور چھوٹے مدارس میں بھی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، علاقائی سطح پر بھی لوگ افطار ان مساجد ومدارس کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر افطار اور کھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔

روزے داروں کے لیے افطار بکس بھی تیارکرائے جاتے ہیں

رمضان میں روزہ داروں کے لیے صاحب حیثیت افراد اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے افطار بکس تیار کرائے جاتے ہیں، مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 سے 150 روپے میں تیار ہوتا ہے، اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کیے جاتے ہیں، مقامی تنظیم کے رضا عمران الحق کے مطابق افطار بکس میں دو مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹس رکھ کر انھیں تقسیم کردیا جاتا ہے۔

کراچی میں فلاحی تنظیمیں400مقامات پرافطارکراتی ہیں

کراچی میں بڑی فلاحی تنظیموں کے تحت اپنے فلاحی مراکز اور اہم مقامات پر افطار کرایا جاتاہے،فلاحی تنظیمیں تقریباً 400 مقامات پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں، ان تنظیموں میں ایدھی فاؤنڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئرٹرسٹ، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، خدمت خلق فاؤنڈیشن، چھیپا فاؤنڈیشن، ایدھی فاؤنڈیشن، الخدمت ویلفیئر سوسائٹی، خدمت اہلسنت کمیٹی اور دیگر فلاحی تنظیمیں شامل ہیں، یہ فلاحی تنظیمیں کئی سال سے افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتی ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ شہر میں 60 مقامات پر اید ھی دسترخوان قائم ہیں جہاں افطار کے اوقات میں تقریباً 62 ہزار سے زائد افراد کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے،سیلانی ویلفیئر کے ترجمان عامر مدنی کے مطابق رمضان المبارک میں تقریباً 70 سے زائد مقامات پر سیلانی دسترخوان کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں تقریباً 70 سے 75 ہزار افراد کھانا کھاتے ہیں۔

چھیپا فاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا کے مطابق چھیپا کے تحت 50 سے زائد مقامات پر افطار دسترخوان لگائے جاتے ہیں جہاں 60 ہزار سے زائد افطار اور کھانا کھاتے ہیں،المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے تحت بھی گلشن اقبال میں بڑے افطار دستر خوان کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں 3 ہزار افراد افطار کرتے ہیں۔

عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی کے مطابق عالمگیر ٹرسٹ 6ہزار سے زائد افطار بکس تیار کرتا ہے جس میں افطاری کے علاوہ کھانا بھی ہوتا ہے،یہ افطار بکس غریب علاقوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں،اس کے علاوہ خدمت خلق فاؤنڈیشن اور دیگر فلاحی تنظیمیں بھی اپنے اپنے فلاحی مراکز پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں۔

کیماڑی و دیگر علاقوں میں برادری سطح پر افطار کرایا جاتا ہے

کراچی میں مختلف برادریوں کے تحت علاقائی سطح، فلیٹس کی انجمنوں، مارکیٹس ایسوسی ایشنز اور محلوں کی سطح پر اجتماعی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، سروے کے دوران اس کام سے وابستہ ایک رضا کار نے بتایا کہ کراچی میں پختون برادری اپنے علاقوں کیماڑی،شیریں جناح کالونی، بلدیہ ٹاؤن، قیوم آباد، سپرہائی وے، منگھوپیر اور دیگر علاقوں میں علاقائی سطح پر اپنے اپنے ڈیروں اور مہمان خانوں میں اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہیں جبکہ میمن برادری کے علاقوں کھارادر، میٹھادر، آرام باغ، حسین آباد، دھوراجی اور دیگر علاقوں میں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

جامع کلاتھ، صدر، بولٹن مارکیٹ،حیدری،لیاقت آباد،کریم آباد اور دیگر مارکیٹوں میں 10 رمضان المبارک کے بعد مختلف مارکیٹس ایسوسی ایشنز کی جانب سے افطار کا اہتمام ہوتا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں علاقائی سطح پر بھی لوگ غریبوں، مسافروں اور دیگر لوگوں کے لیے افطار کا انتظام کرتے ہیں، شہر کے بڑے ریسٹورنٹس اور دکاندار بھی افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں۔

افطار دستر خوانوں میں منظم انداز سے کھانا کھلایا جاتا ہے

عوامی مقامات پر لگائے جانیو الے افطار دسترخوانوں پر انتہائی منظم طریقے سے روزہ داروں کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے،مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ دسترخوانوں کو بڑی شاہراہوں کے فٹ پاتھوں پر لگایا جاتا ہے جہان دریاں بچھا کر پلاسٹک کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔

بڑے بڑے تھالوں میں پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، پھل اور افطار کے دیگر لوازمات رکھے جاتے ہیں جبکہ صاحب حیثیت افراد کی جانب سے چکن بریانی یا قورمہ روٹی بھی بطور کھانا لوگوں کو کھلایا جاتا ہے، بڑے عوامی دسترخوانوں پر خواتین کے لیے علیحدہ انتظام ہوتا ہے، افطار دسترخوانوں پر جوس اور شربت بھی تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ بس اسٹاپس اور اہم عوامی مقامات پر گاڑیوں میں جو لوگ سفر کررہے ہوتے ہیں ان میں افطار بکس بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ پانی کی قلت کے باعث اس مرتبہ ماشکی افراد یا ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدا جاتا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر شربت تیار کیا جاسکے، انھوں نے بتایا کہ ہر عوامی دسترخوان یا تو انفرادی طور پر کوئی صاحب حیثیت افراد کرتا ہے یا پھر مشترکہ طور پر صاحب حیثیت افراد ان دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں اور تمام افطار لوازمات اور کھانے کا اہتمام پہلے سے 29 سے 30 دنوں کے لیے بک کروالیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی چیز کی قلت نہ ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔