- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
سمندر میں سیوریج ڈالنا ڈی ایچ اے کی مجرمانہ غفلت ہے، واٹر کمیشن
کراچی: سندھ واٹر کمیشن نے کہا ہے کہ سمندر میں سیوریج ڈالنا ڈی ایچ اے کی مجرمانہ غفلت ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت کی۔ سیکرٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا۔ کمیشن نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے نمائندے سے کہا کہ آپ کے علاقے میں ٹرکوں کے ذریعے سیوریج کا پانی سمندر میں پھینکا جا رہا ہے، بے نظیر بھٹو شہید پارک کی حالت خراب ہے، پارک کے نیچے سے لائنیں سمندر میں جا رہی ہیں۔
سی ای او کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ بوٹ بیسن کے علاقے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم غلطی تسلیم کرتا ہوں۔ کمیشن نے کہا کہ کبھی آپ سی ویو گئے ہیں وہاں ریسٹورنٹس بنانے کی اجازت کون دے رہا ہے، تمام ریسٹورنٹس سیوریج سمندر میں پھینک رہے ہیں، کیا آپ سی ویو پر ننگے پاؤں گھوم سکتے ہیں، میں ساحل گیا اور چھلانگیں مار کر سیوریج کے پانی سے بچا۔
واٹر کمیشن نے ڈی ایچ اے نمائندے کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایچ اے فیز ون میں تو سہولیات دی نہیں اور مزید فیز بنانا شروع کردیے، کیا ڈی ایچ اے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں، آپ شہریوں سے سیوریج کے پیسے لیتے ہیں مگر پلاننگ میں سیوریج ٹریٹمنٹ کا نظام موجود نہیں، ڈی ایچ اے کی پلاننگ کون کرتا ہے، فیز 8 میں فیکٹریوں کا سیوریج اور آئرن ملا پانی کہاں سے آ رہا ہے۔
ڈی ایچ اے فیز 8 کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ کمیشن کی ہدایت پر چند مقامات سے سیوریج سمندر میں ڈالنا بند کر دیا گیا ہے تاہم غفلت ضرور ہوئی ہے۔ واٹر کمیشن نے کہا کہ اسے غفلت نہیں مجرمانہ غفلت کہیں، سمندر کا کوئی ایک حصہ بتا دیں جہاں سیوریج کا پانی نہیں پھینکا جاتا ہو، آپ نشاندہی کریں تاکہ شہری گھومنے جائیں تو آلودگی سے محفوظ رہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ تسلیم کرتا ہوں سمندر کا کوئی حصہ نہیں جہاں آلودگی نہ ہو، ہمیں مہلت دیں، تمام معاملات دیکھ لیتے ہیں، 8 سے 9 ماہ میں سیوریج کا پانی سمندر میں جانے کا سلسلہ مکمل بند کردیا جائے گا۔
واٹر کمیشن نے کہا کہ سیکرٹری دفاع خود لکھ کر دیں کہ 8 سے 9 ماہ میں یہ کام مکمل کرلیں گے۔ کمیشن نے سیکرٹری دفاع سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ دوران سماعت واٹر بورڈ کے فوکل پرسن پیش ہوئے اور انہوں نے ڈی ایچ اے کو مزید پانی فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
آصف حیدر شاہ نے کہا کہ ڈی ایچ اے کے گھروں میں لان اور سوئمنگ پول بھی ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ شہر میں پینے کو پانی نہیں اور ڈی ایچ اے سوئمنگ پول بنانے کی بھی اجازت دے رہا ہے۔ کمیشن کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔