- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
توہین عدالت کیس؛ طلال چوہدری کا لہجہ و الفاظ عدلیہ مخالف تھے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کا 27 جنوری کا بیان اور اس میں ان کا لہجہ و الفاظ عدلیہ مخالف تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ طلال چوہدری نے کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 24 مئی کو میری میڈیا سے گفتگو کو تقریر کہا گیا جو غلط ہے اور اس پریس ٹاک کو ردوبدل کرکے میرے بہت سے جملے بدنیتی سے حذف کردیئے گئے اور میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
طلال چوہدری نے بیان دیا کہ 27 جنوری کو بھی میری تقریر کسی جج کے لئے نہیں تھی بلکہ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ بابا رحمتے کی ہم عزت کرتے ہیں، عدالتوں میں پی سی او بت بیٹھنے کی بات میں نے کی تھی لیکن اس کو پورا پڑھا جائے، اپنی گفتگو میں پی سی او کا ذکر علامتی طور پر کیا تھا۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی بات کرنے کا لہجہ اور الفاظ عدلیہ مخالف تھے، اس طرح کے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔ عدلات نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔