ڈی ایچ اے کو سیوریج لائنیں سمندر سے ہٹانے کا حکم

اسٹاف رپورٹر  منگل 22 مئ 2018
ڈی ایچ اے جلدٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے ،کمیشن۔ فوٹو: فائل

ڈی ایچ اے جلدٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے ،کمیشن۔ فوٹو: فائل

کراچی: پانی، صحت اور صفائی سے متعلق سپریم کورٹ کے قائم کردہ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ڈی ایچ اے فیز 8 میں 4 ماہ کے اندر ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال کرنے اور ڈی ایچ اے کو سمندر سے دسمبر تک تمام سیوریج لائنیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ اینڈ واٹر ریسورسز نے رپورٹ کمیشن کے روبرو پیش کردی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھاری دھاتیں جس میں تانبہ، لوہا، مینگنیز، بیکٹیریاولوجی سمیت خطرناک چیزیں سمندر میں چھوڑی جارہی ہے سمندر میں فیکل کولی فارم شامل کیا جارہا ہے، فیکل کولی فارم شامل ہونے سے سمندر میں نہانے والے بچے اسہال، متلی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں کمیشن نے نیب سے سولر انرجی سے چلنے والی لائٹس کے منصوبوں کی تفصیل طلب کرلی۔

کمیشن میں پیش ہونے والے مکینوں نے انکشاف کیا کہ بلدیہ ٹاؤن میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ چل رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں واٹر کمیشن کی کارروائی ہوئی کمیشن نے استفسار کیا کہ سیکریٹری دفاع کہاں ہیں حکام نے بتایا سیکریٹری دفاع بیرون ملک ہیں کمیشن نے استفسار کیا تو ایڈیشنل سیکریٹری دفاع کہاں ہیں؟

کمیشن نے ریمارکس دیے اگر سیکریٹری دفاع نہیں آئے تو ایڈیشنل سیکریٹری دفاع آتے، سیکریٹری دفاع سے متعلق ریفرنس سپریم کورٹ بھیجیں گے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین کمیشن میں پیش ہوئے، وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری کے پیش ہونے پر کمیشن سربراہ برہم ہوگئے کمیشن نے ریمارکس دیے اگر یہ طریقہ کار ہے تو معاملہ سپریم کورٹ بھیج دیتے ہیں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کمیشن کے روبرو پیش ہوئے سی ای او کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے بتایا کہ آپ کی ہدایت کے مطابق بھر پور کام کررہے ہیں۔

کمیشن نے استفسار کیا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کون بنائے گا سیوریج سے متعلق آپ پیسے وصول کرتے ہیں مگر سیوریج ٹریٹمنٹ پلان نہیں لگائے گئے کیا ڈی ایچ اے کے سیوریج نظام سے واقف نہیں کمیشن نے کنٹونمنٹ بورڈز حکام سے مکالمے میں کہا کہ ڈی ایچ اے کی تصاویر دکھائیں آپ کو کمیشن نے ریمارکس دیے دو دریا اور کئی مقامات سے سیوریج کا پانی سمندر میں ڈالا جارہا ہے، سیوریج کا نظام مرتب کیے بغیر تعمیرات کی اجازت کیوں دے رہے ہیں۔

ڈی ایچ اے میں تمام ریسٹورینٹس کا سیوریج سمندر میں پھینکا جا رہا ہے سیوریج کا پانی سمندر میں پھینکنے کا کون ذمہ دار ہے قانون بتادیں کہ پانی اور سیوریج نظام کے بغیر تعمیرات کی اجازت ہے آپ کے علاقے میں ٹرکوں کے ذریعے سیوریج کا پانی سمندر میں پھینکا جارہا ہے کمیشن کے سربراہ نے ٹرکوں کی تصاویر کنٹونمنٹ بورڈ حکام کو دکھائیں کمیشن نے ریمارکس دیے بے نظیر بھٹو شہید پارک کی حالت دیکھ لیں بے نظیر بھٹو شہید پارک کے نیچے سے لائنیں سمندر میں جارہی ہیں۔

کمیشن نے استفسار کیا کنٹونمنٹ بورڈز کی ذمہ داری نہیں تو پھر کس کی ذمہ داری ہے۔کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے بتایا کہ بوٹ بیسن کے علاقے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اب ہم حد بندی کے چکر میں پڑجائیں، ایک فیز میں تمام سہولیات کے بعد آگے فیز کیوں شروع نہیں کرتے جس پر سی ای او کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ غلطی تسلیم کرتا ہوں بدقسمتی سے ہمیں ٹیکنیکل لوگ نہیں مل سکے۔

کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیے کھبی آپ سی ویو گئے ہیں وہاں ریسٹورینٹس بنانے کی اجازت کون دے رہا ہے تمام ریسٹورینٹس کا سیوریج سمندر میں پھینکا جارہا ہے ،کمیشن نے سی ای او کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ سے استفسار کیا کہ کیا آپ سی ویو پر ننگے پاؤں گھوم سکتے ہیں میں وہاں گیا اور چھلانگیں مارکر سیوریج کے پانی سے بچا واٹر کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیے فیز ون میں سہولیات دی نہیں مزید فیز بنانا شروع کردیے کیا۔

ڈی ایچ اے کی کوئی پلاننگ نہیں ہے آپ شہریوں سے سیوریج کے پیسے لیتے ہیں مگر خود کار نظام ہی موجود نہیں یہ معاملات سی ای اوز سے اوپر کے ہیں آپ کی پلاننگ میں سیوریج ٹریٹمنٹ سرے سے موجود ہی نہیں کمیشن نے استفسار کیا ڈی ایچ اے کی پلاننگ کون کرتا ہے کمیشن نے ریمارکس دیے فیز 8 میں کتنے گھر بن چکے جس پر پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا فیز 8 میں 3 ہزار گھر بن چکے۔

کمیشن کے سربراہ نے ریمارکس دیے فیز 8 میں فیکڑیوں کا سیوریج کہاں سے آ رہا ہے یہ آئرن ملا پانی کہاں سے آرہا ہے بالکل درست کہہ رہے ہیں فیز 8 میں فیکڑیوں کا پانی ہے۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ مگر فیز 8 میں کوئی فیکٹری نہیں کمیشن کی ہدایت پر کچھ مقامات سے سیوریج کا پانی سمندر میں ڈالنا بند کردیا گیا ہے، غفلت ضرور ہوئی ہے کمیشن نے ریمارکس دیے غفلت نہیں مجرمانہ غفلت ہوئی ہے سمندر کا کوئی ایک حصہ بتادیں جہاں سیوریج کا پانی نہیں پھینکا جاتا ہو آپ نشاندہی کریں تاکہ شہری گھومنے جائیں تو آلودگی سے محفوظ رہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا تسلیم کرتا ہوں سمندر کا کوئی حصہ نہیں جہاں آلودگی نہ ہو ہمیں مہلت دیں تمام معاملات دیکھ لیتے ہیں یقین دلاتے ہیں سمندر میں 8، 9 ماہ میں سیوریج کا پانی کہیں سے نہیں جائے گا کمیشن نے ریمارکس دیے سیکریٹری دفاع خود لکھ کردیں کہ 8 سے 9 ماہ میں یہ کام کرلیں گے کمیشن نے جوائنٹ سیکریٹری دفاع سے استفسار کیا کہ بتایا جائے سیکریٹری دفاع کتنے دن میں وطن واپس پہنچیں گے۔

جوائنٹ سیکریٹری نے بتایا کہ ایک دو روز میں واپس آجائیں گے کمیشن نے ریمارکس دیے یعنی آپ کو سیکریٹری دفاع کے شیڈول کا علم نہیں کراچی کی ندیاں چھوٹے چھوٹے نالوں میں تبدیل کر دی گئیں ندیوں پر تعمیرات کرکے نظام تباہ کردیا گیا درخواست گزار شہاب استو نے بتایا کہ کیماڑی کا سارا سیوریج کا پانی بھی سمندر میں پھینکا جا رہا ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ میں یقین دلاتا ہوں عملی اقدامات اٹھائیں گے۔

کمیشن نے سیکریٹری دفاع سے تحریری جواب طلب کرلیا، کمیشن نے ریمارکس دیے بتایا جائے کتنے عرصے میں ڈی ایچ اے میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈی ایچ اے فیز1 تا 7 کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ٹینڈر 2 دن میں جاری کردیے گئے ہیںکمیشن نے ڈی ایچ اے کو دسمبر تک ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے کی ہدایت کردی کمیشن نے ڈی ایچ اے فیز8 میں بھی4 ماہ کے اندر اندر ٹریٹمنٹ پلان فعال کرنے کا حکم دے دیا۔

کمیشن نے سیکریٹری دفاع کو ان اقدامات کا حلفیہ بیان پیر تک جمع کرانے کا حکم دیا ہے واٹر بورڈ نے ڈی ایچ اے کو مزید پانی فراہم کرنے سے انکار کردیا، فوکل پرسن آصف حیدر شاہ نے بتایا واٹر بورڈ کے حالات سے آپ واقف ہیں واٹر بورڈ مزید پانی ڈی ایچ اے کو نہیں دے سکتا، ڈی ایچ اے میں لان، سوئمنگ پول بھی ہیں ڈی ایچ اے لان میں پودوں کی جگہ درخت لگائیں کمیشن نے ریمارکس دیے پینے کو پانی نہیں ڈی ایچ اے سوئمنگ پول کی اجازت کیسے دے رہا ہے۔

فوکل پرسن نے بتایا شہری کنستر لے کر کھڑے ہیں شہریوں کو پانی کہاں سے دیں، پاکستان کونسل آف ریسرچ اینڈ واٹر ریسورسز نے رپورٹ کمیشن کے روبرو پیش کردی رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آئے رپورٹ کے مطابق سی ویو کے ساحل پر بغیر ٹریٹمنٹ سیوریج کا پانی چھوڑا جارہا ہے دو دریا میں ہونے والی تعمیرات کا سیوریج بھی سمندر میں ڈالا جارہا ہے سیوریج کا پانی ساحل کے مختلف پوائنٹ پر چھوڑا جارہا ہے۔

ویلیج ریسٹورنٹ، دعا ریسٹورنٹ، شہید بینظیر بھٹو پارک، ہائپر اسٹار کے پاس سے سیوریج کا پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے بینظیر بھٹو پارک کے عقب کا نالہ، نہر خیام کا بغیر ٹریٹمنٹ پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے سمندر میں زیر تعمیر عمارتوں کا ملبہ شامل کیا جارہا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھاری دھاتیں جس میں تانبہ، لوہا، مینگنیج، بیکٹیریاولوجی سمیت خطرناک چیزیں سمندر میں چھوڑی جارہی ہے، سمندر میں فیکل کولی فارم شامل کیا جارہا ہے فیکل کولی فارم شامل ہونے سے سمندر میں نہانے والے بچے اسہال، متلی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، بھاری دھاتیں سمندر میں چھوڑے جانے سے سمندری حیات کو شدید نقصان ہورہا ہے سمندر میں آبی پودے بڑھنے سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہورہے ہیں فیکل کولی فارم انسانی صحت کے لیے ممکنہ خطرات پیدا کررہے ہیں۔

رپورٹ میں فیکٹریوں کا فضلہ اور رہائشی سیوریج کا پانی بغیر ٹریٹمنٹ چھوڑنے کو انسانی زندگی کے لیے خطرناک قرار دیا گیا، سیوریج کا پانی ٹریٹمنٹ کرنا انتہائی ضروری ہے ورنہ کیمیکل سمندر میں جانے سے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں، کمیشن نے ڈی ایچ اے کو دسمبر تک تمام سیوریج کی لائنیں ہٹانے کا حکم دیدیا، واٹر کمیشن کے روبرو پانی کی قلت سے متعلق بلدیہ ٹاؤن کے شہریوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔

شہریوں نے بلدیہ ٹاؤن میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا انکشاف کیا گیا واٹر بورڈ حکام نے اعتراف کیا ہائیڈرنٹ نجی افراد چلارہے ہیں سپریم کورٹ نے 6 ہائیڈرنٹس کی اجازت دی یہ اس کے علاوہ ہیں اس ہائیڈرنٹ کو بھی بند ہونا تھا تاہم یہ نجی ہائیڈرنٹ ہے شہری نے کہا کہ کئی کئی دن بعد صرف2 گھنٹے پانی آتا ہے ہائیڈرنٹس مالک مہنگے داموں فیکٹریوں کو پانی فروخت کررہے ہیں ماربل فیکٹریوں کو پانی مل رہا ہے شہری پانی کو ترس رہے ہیں۔

شہریوں نے استدعا کی رمضان کا مہینہ ہے آپ ایک دورہ بلدیہ سعید آباد کا کرلیں ہماری خواتین 3 دن سے لائن میںکھڑی ہیں مگر پانی نہیں دیا جارہا کمیشن نے ریمارکس دیے ایم ڈی واٹر بورڈ فوری اقدام کریں ایسا نہ ہو میں ہائیڈرنٹس پر جاؤں اور پھر آپ کے لیے مشکلات بڑھ جائیں کمیشن نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو شہریوں کو فوری پانی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی ، سولر انرجی سے اسٹریٹ لائٹس چلانے کے منصوبے کی عدم ادائیگی کا معاملہ کمیشن کے روبرو آیا کمیشن نے ریمارکس دیے انکوائری نیب میں زیر التوا ہے نیب سے ریکارڈ طلب کرلیتے ہیں۔

درخواست گزارنے کہا کہ 8 ارب روپے کا منصوبہ تھا سیکریٹری پبلک ہیلتھ نے بتایا کہ کمپنی نے ایڈوانس قیمت وصول کی اور اسی رقم سے سرمایہ کاری کی کمیشن نے ریمارکس دیے جو کھمبے لگائے ہیں کاغذ کی طرح پتلے ہیں کوا بھی ٹکراجائے تو کھمبا ٹوٹ جائے سیکریٹری پبلک ہیلتھ نے بتایا سندھ حکومت کے 2 ارب روپے کمپنی پر واجب الادا ہیں نمائندہ کنسلٹنٹ کمپنی نے بتایا کہ نیب روشن سندھ منصوبے کی انکوائری کررہا ہے کمیشن کے سربراہ نے نیب سے سولر انرجی سے جلنے والی لائٹس کے منصوبوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔