مدیحہ گوہر کی یاد میں سیمینار

قیصر افتخار  منگل 22 مئ 2018
بھارتی وفد کا شاندارالفاظ میں خراج تحسین ، پروگراموں کا انعقاد بھی کرینگے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

بھارتی وفد کا شاندارالفاظ میں خراج تحسین ، پروگراموں کا انعقاد بھی کرینگے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان میں تعمیری تھیٹرکی روایت پروان چڑھانے والی نامور فنکارہ اور اجوکا تھیٹر کی بانی مدیحہ گوہر کی فنی خدمات کے اعتراف میں لاہور آرٹس کونسل کے ہال میں رنگا رنگ پروگرام سجایا گیا جس میں اجوکا تھیٹر کے ساتھ ثقافت و ادب اور دیگر شعبوں سے وابستہ فنکاروں نے بہترین انداز میں لیجنڈ فنکارہ اور ڈائریکٹر کو خراج تحسین پیش کیا۔

’’ سیلیبریٹنگ مدیحہ‘‘ کے عنوان سے ہونے والے رنگا رنگ پروگرام میں ہمسایہ ملک بھارت سے آئے ادیبوں ، دانشوروں اور تھیٹر ڈائریکٹرز کے سات رکنی وفد نے خصوصی طور پر شرکت کی ، جن میںکیول دھیلوال ، نیلم مان سنگھ،مظہر حسین ، صاحب سنگھ، بی بی ہرجندرکور، رامیش یادو اور پرمیندر سنگھ شامل تھیں ان شخصیات نے مدیحہ گوہر کے ساتھ گزرے وقت اور یادوں کو بیان کرکے حاضرین کو آبدیدہ کردیا ۔

وفد کے سربراہ کیول دھیلوال نے مدیحہ گوہر کی شاندار فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدیحہ گوہر لاہور اور امرتسر کی سانجھی بیٹی تھیں، لاہور انکا سسرال تھا توامرتسر مدیحہ کا میکا جس کے ہر گھر کا دروازہ ہمیشہ مدیحہ گوہر کیلئے کھلا رہتا ، انہوں نے مزید کہا کہ مدیحہ گوہر نے اپنے فن سے ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پل کا کردار ادا کیا اور جنوبی ایشیا کے روایتی تھیٹر کو عالمی سطح پر روشناس کروایا۔

انسانی حقوق کی علمبرداری ہو یا تھیٹر کے ذریعے امن روابط پروان چڑھانامقصود ہو مدیحہ گوہر ہمیشہ جدوجہد کرنے والوں کی صف اول میں شامل رہیں ، کیول دھیلوال نے مدیحہ گوہر کی فنی خدمات کے اعتراف میں ہرسال امرتسرمیں ’’ مدیحہ گوہر تھیٹر فیسٹیول ‘‘ اور مدیحہ گوہر امن ایوارڈ کروانے کا اعلان کیا جو پاکستان اور بھارت میں تھیٹرکے شعبے سے وابستہ فنکاروں اور شخصیات کو دیا جائے گا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 26مئی کوچندی گڑھ کی سنگیت ناٹک اکیڈمی میں مدیحہ گوہر کی یادوں پر مبنی ایک رنگا رنگ پروگرام کا انعقاد کیا جائے گاجس میں مشرقی پنجاب میں تھیٹر سے وابستہ تمام شخصیات مدیحہ گوہر کو خراج تحسین پیش کریں گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ادب کی خدمت اور انسانی حقوق کی علمبرداری کیلئے آواز اٹھانے پر مدیحہ گوہر کا نام منٹو، وارث شاہ ، بلھے شاہ اور عاصمہ جہانگیر کی طرح تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ محفوظ رہے گا ۔

بھارتی تھیٹر فنکار اور ڈائریکٹر صاحب سنگھ نے مدیحہ گوہر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدیحہ گوہر کی وجہ سے پاکستانی اور بھارتی تھیٹر فنکاروں کے درمیان رشتوں میں پختگی آئی کیونکہ مدیحہ گوہر کی وجہ سے فنکاروں کو ویزہ حاصل کرنے میں زیادہ مشکلات پیش نہیں آتی تھیں ، مدیحہ ایک نڈر خاتون تھیں جس نے سخت مخالفت کے باوجود  کیرالہ میں کھیل ’’ بلھا‘‘ کامیابی سے پیش کرکے سخت گیر مذہبی نظریات رکھنے والی شخصیات کو بھی پریشان کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مدیحہ کی ڈائریکشن میں بنے تین کھیلوں میں کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا جن میں کشمیر اور کیرالہ میں ہونے والی یادگار پرفارمنسز بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کی فضا میں مدیحہ گوہر کو ہمیشہ ریکھتے رہیں گے۔ نیلم مان سنگھ نے مدیحہ گوہر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدیحہ گوہر ایک تحریک کا نام تھاجس کی بدولت لاتعداد بھارتی فنکاروں کا لاہور کے ساتھ تعلق قائم ہوا۔ لاہور میں ہونے والے ’’ پنج پانی تھیٹر فیسٹیول ‘‘ میں چار کھیلوں میں پرفارم کرنے کا موقع ملا جبکہ ساتھ ہی فنکاروں کی راہنمائی کے لیے ورکشاپ بھی منعقد کروائی مدیحہ محبت کی ملکہ اور امن کی علمبردار تھیں جن کی ذات سے تھیٹر فنکاروں کو ہمیشہ راہنمائی ، حوصلہ اور تقویت ملتی تھی ۔

بھارتی ڈائریکٹر رامیش یادو کا کہنا تھا کہ مدیحہ واحد فنکارہ تھیں جس سے ثقافتی سطح پر پاک بھارت مشترکہ روایات کو نئی زندگی عطا کی ، مدیحہ گوہر نے بھارت کے دیہاتوں میں جاکر بھی کھیل پیش کئے اس لئے بھارت کے عام لوگ بھی مدیحہ کے نام اور فن سے واقف ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجابی معاشرے کو ماڈرن انداز میں پیش کرنا مدیحہ کا ناقابل یقین کارنامہ ہے اور جدید لغت میں برصغیر کی لٹریری ، کلچرل ہسٹری کا اردو ترجمہ بلا شبہ ’’ اجوکا‘‘ بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھیٹر کے منظر نامے میں مدیحہ گوہر کو وہی مقام حاصل ہے جو جرمنی میں بریخت کو، بھارت میں بادل سرکار ، وجے تنڈولکر اور خوشونت سنگھ کو حاصل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مدیحہ نے جوکہا وہ کر کے دکھایا اور اپنے کام سے آنے والے فنکاروں کیلئے نئے راستے کھولنے کے ساتھ ساتھ نئی منازل کا تعین کردیا ہے ۔

لاہور آرٹس کونسل کے ہال نمبر 2میں ہونے والے اس پروگرام میں پاکستانی ثقافت ، ادب ،سیاست اور دیگر شعبوں سے وابستہ نامور شخصیات نے بھی شرکت کرکے چار چاند لگا دئیے ۔ پروگرام میں مدیحہ گوہر کی حیات ، پیشہ ورانہ کیرئیر اور کامیابیوں پر مبنی خصوصی ڈاکو منٹری بھی دکھائی گئی جبکہ اجوکا تھیٹر کے فنکاروں نے مدیحہ گوہر کی زیر ڈائریکشن بنے مقبول ڈراموں بشمول کون ہے یہ گستاخ، شہر افسوس، چاک چکر،بلھا، دکھ دریا ، دیکھ تماشا چلتا بن سمیت دیگر کھیلوں کے اہم حصوں کو پرفارم بھی کیا۔پروگرام میں مدیحہ گوہر کے فرزند نروان ندیم نے وائلن پرفارمنس سے اپنی والدہ کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ کشف فاؤنڈیشن کی سربراہ روشانے ظفر نے عارفانہ کلام کی گائیکی سے لیجنڈ فنکارہ سے عقیدت کا اظہار کیا ۔روشانے ظفرکا کہنا تھا کہ مدیحہ گوہر سے ملنے والی تحریک کے باعث انہوں نے انسانی خدمت کیلئے کشف فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی تھی ۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ ، پی ٹی آئی کے رہنما ولید اقبال سمیت آئی اے رحمان ، حسین نقی ، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال ، اصغر ندیم سید، کیپٹن عطا، روبینہ سہگل ، فرخ سہیل گوئندی سمیت دیگر نامور شخصیات نے بھی مدیحہ گوہر سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار شاندار الفاظ میں کیا، مقررین کا کہنا تھاکہ مدیحہ گوہر ایک نڈر خاتون تھیں جس نے آمرانہ دور حکومت میں تھیٹر کے ذریعے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور ہر قسم کی رکاوٹوں کی پرواہ کئے بغیر تھیٹر کو سماجی بیداری اور تعمیری تفریح کیلئے کارآمد ذریعے کے طور پر استعمال کیا ۔

قمر زمان کائرہ کا کہناتھا کہ آمرانہ دور حکومت میں مدیحہ گوہر نے جس جرات اور بہادری سے تھیٹر کے ذریعے جدوجہد کاراستہ اختیار کیا وہ قابل تحسین ہے ، مدیحہ گوہر نے پاکستانی کے روایتی تھیٹر کو نئے موضوعات اور جدید انداز میں پیش کرکے اسے عالمی سطح پر پذیرائی بخشی اور کئی عالمی اعزازات بھی حاصل کئے۔آئی اے رحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدیحہ گوہر نے تھیٹر کو روایتی موضوعات سے باہر نکالتے ہوئے عصر حاضر کے ان مسائل پر بات کی جس سے لوگوں کو شعور کے ساتھ ساتھ آگاہی بھی حاصل ہوئی ۔

روبینہ سہگل نے مدیہ گوہر کے ساتھ گذرے اپنے بچپن کی یادوں کو بیان کیا جبکہ اصغر ندیم سید نے تھیٹر کے ساتھ مدیحہ کی محبت ، اجوکا کی خدمات اور بلھا، دارا، کون ہے یہ گستاخ اور لو پھر بسنت آئی سمیت دیگر کھیلوں کے ثقافتی اثرات پر اظہار خیال کیا ۔پروگرام کے آخر میں مدیحہ گوہر کی فیملی اراکین خاوند شاہد محمود ندیم ، بیٹوں نروان اور سارنگ اور بہن فریال گوہر کے جذباتی کلمات پر ہوا جس کے بعد قوال پارٹی نے عارفانہ کلام ’’ آج رنگ ہے ‘‘ کی گائیکی سے سماں باندھ دیا ۔

بھارتی وفد میں شامل شخصیات نے واپسی سے قبل کیولری گراؤنڈ قبرستان میں واقع مدیحہ گوہر کی آخر ی آرام گاہ پر حاضری دی اور جذباتی انداز میں لیجنڈ فنکارہ سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ۔ بھارتی فنکاروں کا کہنا تھا کہ مدیحہ گوہر کا قائم کردہ اجوکا تھیٹر مشرقی پنجاب کے تھیٹر گروپس کیلئے آئیڈیل کی حیثیت رکھتا ہے ۔

اجوکا کے روح رواں شاہد محمود ندیم اور مدیحہ گوہر نے جس عمدگی سے اپنے ڈراموں سے سماجی بیداری ، شعور اور انسانی حقوق کی بحالی کاپیغام دیا ہے اس کی مثال ڈھونڈنے سے نہیں ملتی یہی وجہ ہے کہ بھارت کے تھیٹر گروپس اجوکا تھیٹر کے ڈراموں کو اپنی زبان میں منتقل کرکے پیش کرنا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدیحہ گوہر کے بھارتی تھیٹر گروپس کے ساتھ ہونے والے اشتراک اور یادوں پر مبنی ایک کتاب لکھی گئی ہے جس کی افتتاحی تقریب رواں برس جولائی میں امرتسر کے تھیٹر ہال میں منعقدکی جائے گی ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔