- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
افغانستان میں طالبان کے پولیس چوکیوں اور ہیڈ کوارٹر پرحملے، 14 اہلکار ہلاک
کابل: افغانستان کے صوبے غزنی میں طالبان جنگجوؤں کے حملوں میں افسران سمیت 14 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جب کے متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے افغانستان کے صوبے غزنی کے اضلاع جگاتو، آجرستان، قراباغ اور ڈی یاک میں قائم پولیس چیک پوسٹوں اور ڈسٹرکٹ پولیس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈسٹرکٹ پولیس چیف اور ریزرو یونٹ کے کمانڈر سمیت 14 افسران و اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغانستان کے صوبائی کونسل ممبر حسن رضا یوسفی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس کے 7 افسران ضلع ڈی یاک میں ہلاک ہوئے جن میں پولیس چیف فیض اللہ طوفان اور ریزرو یونٹ کے کمانڈر حاجی برکت بھی شامل ہیں جب کے ضلع جگاتو میں 4 پولیس اہلکار دہشت گردی کا نشانہ بنے اسی طرح آجرستان اور قرا باغ میں بھی ایک ایک پولیس اہلکار کو شہید کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کا غیر ملکی فورسز کے خلاف آپریشن ’’الخندق‘‘ کا اعلان
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ضلع ڈی یاک میں پولیس ہیڈکوارٹر پر حملے کے دوران متعدد اہلکاروں کو یرغمال بھی بنالیا گیا ہے اور یہ کارروائی سالانہ مہم ’’ الخندق‘‘ کے تحت عمل میں لائی گئی ہے جس میں طالبان امیر نے افغانستان میں قائم فوجی، پولیس اور دیگر سیکیورٹی مراکز کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔