طیب اردوان کے خلاف بغاوت کے الزام میں سابق ایئر چیف سمیت 104 اہلکاروں کو عمر قید

ویب ڈیسک  منگل 22 مئ 2018
ترکی میں 15 جولائی 2016 میں فوجی دستوں نے بغاوت کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی تھی۔ فوٹو : فائل

ترکی میں 15 جولائی 2016 میں فوجی دستوں نے بغاوت کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی تھی۔ فوٹو : فائل

 انقرہ: ترکی میں حکومت کے خلاف بغاوت کے مرتکب سابق ایئر چیف سمیت 104 فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔ 

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کے خلاف دو سال قبل فوجی بغاوت اور انہیں قتل کرنے کی سازش کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، مقدمے میں 280 فوجی اہلکار گرفتار ہیں جن میں سے 104 اہلکاروں کو آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب پانے پر عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’اینادولو‘ کے مطابق سزا پانے والے ملزمان میں سابق ایئرفورس چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حسن حسین ڈیمیراسلن اور سابق آرمی چیف آف کمانڈ میجر جنرل میمدوح حیکبلین شامل ہیں جب کے عدالت نے 21 مشتبہ افراد کو صدر کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے پر 20 سال کی سزا اور 31 افراد کو عسکری گروپ کا حصہ بننے پر 6 ماہ سے 10 سال تک کی سزائیں سنائیں۔

واضح رہے کہ جولائی 2016ء میں ہونے والی فوجی بغاوت کے دوران 240 شہری اور  24 باغی ہلاک ہوگئے تھے جب کے فوج اور عوام کے درمیان جھڑپ میں 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بغاوت کے وقت صدر طیب اردوان تعطیلات گزارنے مرمریز کے علاقے کی ایک سیر گاہ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔ کہا جاتا ہے کہ صدر اردوان اپنے قتل ہونے سے محض 15 منٹ کے فاصلے پر تھے تاہم عوامی مزاحمت نے فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔