- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
طیب اردوان کے خلاف بغاوت کے الزام میں سابق ایئر چیف سمیت 104 اہلکاروں کو عمر قید
انقرہ: ترکی میں حکومت کے خلاف بغاوت کے مرتکب سابق ایئر چیف سمیت 104 فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کے خلاف دو سال قبل فوجی بغاوت اور انہیں قتل کرنے کی سازش کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، مقدمے میں 280 فوجی اہلکار گرفتار ہیں جن میں سے 104 اہلکاروں کو آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب پانے پر عدالت نے عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’اینادولو‘ کے مطابق سزا پانے والے ملزمان میں سابق ایئرفورس چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل حسن حسین ڈیمیراسلن اور سابق آرمی چیف آف کمانڈ میجر جنرل میمدوح حیکبلین شامل ہیں جب کے عدالت نے 21 مشتبہ افراد کو صدر کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے پر 20 سال کی سزا اور 31 افراد کو عسکری گروپ کا حصہ بننے پر 6 ماہ سے 10 سال تک کی سزائیں سنائیں۔
واضح رہے کہ جولائی 2016ء میں ہونے والی فوجی بغاوت کے دوران 240 شہری اور 24 باغی ہلاک ہوگئے تھے جب کے فوج اور عوام کے درمیان جھڑپ میں 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بغاوت کے وقت صدر طیب اردوان تعطیلات گزارنے مرمریز کے علاقے کی ایک سیر گاہ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔ کہا جاتا ہے کہ صدر اردوان اپنے قتل ہونے سے محض 15 منٹ کے فاصلے پر تھے تاہم عوامی مزاحمت نے فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔