غیر ملکی سرمایہ کاروں کے کاروباری اعتماد میں کمی

بزنس رپورٹر  بدھ 23 مئ 2018
گورننس وحکومتی پالیسیاں،مہنگائی، سیکیورٹی صورتحال، توانائی بحران اورالیکشن کے باعث سیاسی عدم استحکام کے خدشات وجہ قرار
 فوٹو: فائل

گورننس وحکومتی پالیسیاں،مہنگائی، سیکیورٹی صورتحال، توانائی بحران اورالیکشن کے باعث سیاسی عدم استحکام کے خدشات وجہ قرار فوٹو: فائل

 کراچی: اوورسیزانویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (اوآئی سی سی آئی) نے کاروباراعتماد اشاریے Wave-16کے نتائج کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری طبقے کااعتماد7فیصدکمی سے 14فیصد مثبت رہ گیا ہے جو نومبر 2017کے Wave-15سروے میں 21فیصد مثبت تھا۔

حالیہ سروے نتائج کو ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر نے شدید متاثر کیا ہے، سروے نتائج میں ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کا اعتماد 6فیصد مثبت رہ گیا ہے جوWave-15میں 40فیصد مثبت تھا، مینوفیکچرنگ سیکٹرکا اعتماد 15فیصد مثبت رہاجبکہ سروسز سیکٹر Wave-15کے مقابلے میں 8فیصد اضافے کے ساتھ 23فیصد مثبت رہا۔ او آئی سی سی آئی ہر 6ماہ میں بزنس کانفیڈنس سروے کا انعقاد کرتا ہے۔

اس سروے میں مقامی اور عالمی کاروباری تناظر سے جامع جائزہ لیا جاتاہے اور ملکی معیشت کے بارے میں کاروباری طبقے کے اہم شراکت داروں جو جی ڈی پی کے 80فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں کی رائے شامل ہوتی ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں کمی کی بڑی وجوہ میں گزشتہ اور آئندہ 6ماہ میں عالمی، ملکی اور انڈسٹری کی غیر یقینی صورتحال اورآئندہ 6ماہ میں متوقع سرمایہ کاری کی سطح میں کمی، منافع کا حصول اور ریٹرن آف انویسٹمنٹ میں کمی جیسے مسائل شامل ہیں۔

سروے میں زیادہ تر شرکا کے خیالات میں گورننس اور حکومتی پالیسیاں، مہنگائی اور سیکیورٹی کی صورتحال، مستقبل میں الیکشن کی وجہ سے متوقع سیاسی عدم استحکام اور توانائی بحران پر تشویش کاروباری طبقے کے اعتماد میں کمی کی اہم وجوہ ہیں۔ سروے میں شریک او آئی سی سی آئی کے ممبر غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں گزشتہ سروے کے تاثرات کے مقابلے میں بھی 4فیصد کمی ہوئی جو گزشتہ سروے کے 42فیصد مثبت سے کم ہو کر 38فیصد مثبت رہ گئے۔

او آئی سی سی آئی کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے کے نتائج پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر برونواولیرہوک نے کہا کہ کاروباری طبقے کے اعتماد میں کمی حیران کن نہیں ہے کیونکہ گزشتہ 6ماہ میں ملک کوکئی بحرانوں کا سامنا رہا ہے جن میں بیلنس آف پیمنٹ، غیریقینی سیاسی حالات اور اس سے متعلق میڈیاکی رپورٹس، زر مبادلہ میں کمی، پاکستان کے ایکس چینج ریٹ میں نمایاں کمی اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت جس سے پاکستانی معیشت کے متعلق خدشات کے بارے میں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اعلیٰ حکام اور معیشت کے اہم شراکت داروں اور ان سے منسلک قائدین کے لیے یہ تشویش کی بات ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت او آئی سی سی آئی جیسے معیشت کے اہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر معیشت کے بڑے مسائل مثلاً ٹیکس کے معاملات، ریفنڈز، سرکلرڈیٹ، وفاق و صوبوں کے درمیان پالیسیوں میں ہم آہنگی، بہتر طرزِ حکمرانی اور شفاف، مستقل اور ترقی پسند پالیسی فریم ورک شامل ہیں جیسے معاملات حل کرے۔

حالیہ سروے میں لاہور اور راولپنڈی شہروں میں کاروباری اعتماد میں اضافے کے باجودکراچی کے کاروباری اعتماد میں 18فیصد کمی کی وجہ سے مجموعی طورپر ملک کے میٹروپولیٹن شہروں کے کاروباری اعتماد میں 8فیصد کمی آئی ہے، غیر میٹرو شہروں کے کاروباری اعتماد میں بھی 3 فیصد کمی آئی ہے، آئندہ 6 ماہ کے لیے ویو 16سروے کے جواب دہندگان کی جانب سے شناخت کی جانے والی اہم وجوہ میںاہم وجہ متوقع کم منافع اورسرمایہ کاری پر ریٹرن میں غیر یقینی کے علاوہ آئندہ انتخابات کی وجہ سے ہونے والا سیاسی عدم استحکام بھی ہے۔

توانائی کے بحران کا دوبارہ سے سر اٹھانااورمستقبل میں سیکیورٹی کی غیریقینی صورتحال بھی مستقبل میں قنوطیت بڑھانے کی بڑی وجوہ ہیں، مثبت پہلوؤ ں میں سے کل ملازمتوں میں اضافہ، کاروبار میں توسیع کے منصوبے، سیکیورٹی میں بہتری، نئے کاروباری اتحادیوں (سی پیک)کی توقعات اور طلب میں اضافہ جیسے امور شامل تھے۔

برونو اولیرہوک نے کہا کہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کو یقین ہے کہ حقیقی پبلک پرائیویٹ شراکت داری اور تمام مسائل پر صوبائی اور وفاقی حکومت کی بروقت اور فعال مداخلت سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، برآمدات، اقتصادی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ اور عالمی بینک کی 2018کی ایز آف ڈوئنگ بزنس رپورٹ میں پاکستان کی 190میں سے مایوس کن 147 ریٹنگ کو اوپر لانے میں مدد ملے گی اورپاکستان وہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی حاصل کرسکتا ہے جس کا وہ مستحق ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔