آئی پی پیزمقدمات،پاکستان پر ثالثی فیصلہ چیلنج کرنے پرپابندی

حسنات ملک  بدھ 23 مئ 2018
افتخارچوہدری دورکے فیصلوں کے نتائج اب نئی آنے والی حکومت بھگتے گی فوٹو: فائل

افتخارچوہدری دورکے فیصلوں کے نتائج اب نئی آنے والی حکومت بھگتے گی فوٹو: فائل

 اسلام آباد: لندن  کی بین الاقوامی ثالثی عدالت نے پاکستان کو9 نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز)کی ادائیگی سے متعلق اپنے فیصلوں کوملکی عدالتوں میں چیلنج کرنے سے مستقل روک دیا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کودستیاب آئی پی پیزاورنیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیچ کمپنی کے درمیان تنازعے پرلندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت کے جج جسٹس فلپس کے تحریرکردہ فیصلے کی کاپی کے مطابق فیصلے میںکہاگیاہے کہ  آئی پی پیز Males J جج میلزجے کی طرف سے اس بنیاد پردیئے گئے عبوری حکم امتناع کیلیے  ثالثی عدالت کی سیٹ لندن ہے اس لئے صرف یہی عدالت حتمی حکم امتناعی دینے کا اختیار رکھتی ہے۔

فیصلے میں کہاگیاہے کہ این ٹی ڈی سی کوجزوی فائنل ایوارڈکو انگلینڈاورویلزکے علاوہ لاہوریاکسی بھی اور قانونی فورم چیلنج کرنے سے روکا جاتا ہے۔ ان نو کمپنیوں میں اطلس پاورلمیٹڈ،لبرٹی پاورٹیک لمیٹڈ،نشاط چونیاں پاورلمیٹڈ،نشاط پاورلمیٹڈ،حب پاورکمپنی لمیٹڈ،سیف پاورلمیٹڈ،اورینٹ پاورٹی کمپنی (پرائیویٹ)لمیٹڈ،سفائر الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ اورHalmore پاورجنریشن کمپنی لمیٹڈشامل ہیں۔گزشتہ سالجزوی فائنل ایوارڈ چارآئی پی پیز کو جاری کیاگیاتھا جس کیلئے کہاگیا تھاکہ این ٹی ڈی سی آئی پی پیزکے کلیمزکیلئے عبوری ضمانت فراہم کرے ،  لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت نے بعدمیں  این ٹی ڈی سی کوآئی پی پیزکو14ارب روپے سے زائدکی ادائیگی کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ 15اگست2017کوجاری کئے گئے ثالثی کے اس دعوے میں مدعیان (آئی پی پیز) نے مدعاعلیہ( این ٹی ڈی سی )کوجزوی فائنل ایوارڈ کوچیلنج کرنے سے روکنے کیلئے  مقدمے کے خاتمے کے حتمی حکم امتناع کی استدعاکی تھی۔فریقین کے درمیان بنیادی معاملہ ثالثی پر پاکستان کی عدالتوںکے نگرانی کے اختیارکیا ہے۔

آئی پی پیزکاموقف ہے کہ ثالثی عدالت کی سیٹ لندن میں ہے اس لئے انگلینڈ اورویلزکی عدالتیںاس کی نگرانی کرسکتی ہیں۔این ٹی ڈی سی کاموقف ہے  پاکستان کی عدالتیں بھی کم ازکم متوازی دائرہ اختیاررکھتی ہیں۔لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے میںکہاگیاکہ این ٹی ڈی سی اس بنیاد پرموجودہ کلیم کومستردنہیںکرسکتی کہ ثالثی کی سیٹ لندن نہیں تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔