پاکستان واحد ملک جہاں کوئی قومی صحت پالیسی ہی نہیں

طفیل احمد  بدھ 23 مئ 2018
18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد صوبے اپنی ہیلتھ پالیسیاں خود بنائیں ، صورتحال پر وفاقی حکومت کا ردعمل

18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد صوبے اپنی ہیلتھ پالیسیاں خود بنائیں ، صورتحال پر وفاقی حکومت کا ردعمل

 کراچی[:  پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عوام کیلیے قومی صحت پالیسی 10سال  سے مرتب کی جاسکی اور نہ نیشنل  فارمیسی پالیسی کا اعلان کیا جا سکا اس طر ح ہمارا ملک بغیرقومی صحت پالیسی کے کام کررہا ہے،پالیسی میں عوام کی صحت سے متعلق فیصلے کیے جاتے ہیں جبکہ مختلف وائرس اور امراض سے بچاؤ کیلیے نیشنل گائیڈ لائن بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

عوام کوصحت مند معاشرے کے قیام کے لیے مختلف منصوبوں اوران کے فوائد سے عوام کو آگاہی فراہم کی جاتی ہے لیکن قومی اسمبلی کے پارلیمان میں 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد( ڈیلوشن) سندھ صوبے کو وفاق کے ادارے جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب کو دے دیا گیا جبکہ وفاق نے اپنے پاس دواؤں کی قیمتوں کا تعین، دواؤں کی رجسٹریشن ولائسنسنگ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ،نیشنل فارمیسی، ہومیو ،ایلوپیتھی اور اطباء کونسل سمیت ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹلؒ کونسل،پبلک ہیلتھ، نینشل ایڈز، ملیریا پروگرامز، نیشنل ٹی بی پروگرام سمیت حفاظتی ٹیکے پروگرام بھی اپنے ماتحت کررکھے ہیں جو عالمی اداروں کے اشتراک سے ملک میں کام کررہے ہیں۔

نیشنل وزرات ہیلتھ ریگولیشن سروسزکی ذمہ داری تھی کہ وہ ہر سال قومی صحت پالیسی مرتب کرے اور عوام کو آگاہ کرے اسی طرح ملک نیشنل فارما پالیسی کے بغیر کام کررہا ہے اس کا کام دواؤں سے متعلق عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ10سال سے قومی صحت پالیسی بنائی گئی اور نہ ہی دواؤں سے متعلق کسی پالیسی کا اعلان کیا جا سکا۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے صحت پالیسی خود بنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔