- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 179 رنز کا ہدف
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
برطانیہ میں بیٹی کی جبری شادی پر ماں کو 4 سال قید
لندن: برطانوی عدالت نے اپنی بیٹی کو دھوکے سے پاکستان لاکر زبردستی شادی کرانے کے الزام میں ایک خاتون کو ساڑھے 4سال قیدکی سزاسنائی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برمنگھم کی کراؤن کورٹ نے لڑکی کوپاکستان میں ایک رشتے دارسے زبردستی شادی کرائے جانے کے معاملے کی سماعت کی جس میں بتایا گیاکہ خاتون نے اپنی 16سالہ بیٹی کودھوکا دیااورپاکستان میں اس شخص سے جبری شادی کرائی جس نے3 سال قبل اس کا ریپ کیا تھا جب وہ برطانیہ سے پاکستان معہ اہل خانہ چھٹیاں منانے آئے تھے۔ بعدازاں خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ واپس برطانیہ آئیں اور بیٹی کا اسقاط حمل کرادیا۔
دوران سماعت وکیل نے جیوری کو بتایا کہ جب لڑکی کی عمر18 برس ہوئی تو والدہ نے چھٹیاں پاکستان میںمنانے کا بہانہ کیا اور ستمبر 2016 میں لڑکی کی شادی اسی لڑکے سے کرادی۔ تاہم جنوری2017 میں برطانیہ پہنچتے ہی ہوم آفس نے خاتون کو حراست میں لے لیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق خاتون نے اپنی بیٹی کے حمل کے معاملے پربھی غلط بیانی کی۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس کے عہدے دار ریڈ واے نے کہاکہ جبری شادی سنگین جرم ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی بھی۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ جب عدالت نے خاتون کے خلاف فیصلہ سنایا تو حیرانی کے عالم میں نظرآئیں جبکہ ان کی بیٹی پبلک گیلری سے تمام کارروائی دیکھ رہی تھی۔
ریڈواے نے کہاکہ متاثرہ لڑکی کی ہمت کی بدولت سنگین جرم سامنے آیا اور اس پر انصاف بھی ملا۔ برطانوی قانون میں جبری شادی کا قانون جون 2014 میں تشکیل پایا جو سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔