برطانیہ میں بیٹی کی جبری شادی پر ماں کو 4 سال قید

خبر ایجنسی  جمعرات 24 مئ 2018
جبری شادی سنگین جرم ہے اور انسانی حقوق کیخلاف ورزی بھی،کراؤن پراسیکیوشن سروس۔ فوٹو:فائل

جبری شادی سنگین جرم ہے اور انسانی حقوق کیخلاف ورزی بھی،کراؤن پراسیکیوشن سروس۔ فوٹو:فائل

 لندن:  برطانوی عدالت نے اپنی بیٹی کو دھوکے سے پاکستان لاکر زبردستی شادی کرانے کے الزام میں ایک خاتون کو ساڑھے 4سال قیدکی سزاسنائی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برمنگھم کی کراؤن کورٹ نے لڑکی کوپاکستان میں ایک رشتے دارسے زبردستی شادی کرائے جانے کے معاملے کی سماعت کی جس میں بتایا گیاکہ خاتون نے اپنی 16سالہ بیٹی کودھوکا دیااورپاکستان میں اس شخص سے جبری شادی کرائی جس نے3 سال قبل اس کا ریپ کیا تھا جب وہ برطانیہ سے پاکستان معہ اہل خانہ چھٹیاں منانے آئے تھے۔ بعدازاں خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ واپس برطانیہ آئیں اور بیٹی کا اسقاط حمل کرادیا۔

دوران سماعت وکیل نے جیوری کو بتایا کہ جب لڑکی کی عمر18 برس ہوئی تو والدہ نے چھٹیاں پاکستان میںمنانے کا بہانہ کیا اور ستمبر 2016 میں لڑکی کی شادی اسی لڑکے سے کرادی۔ تاہم جنوری2017 میں برطانیہ پہنچتے ہی ہوم آفس نے خاتون کو حراست میں لے لیا تھا۔ استغاثہ کے مطابق خاتون نے اپنی بیٹی کے حمل کے معاملے پربھی غلط بیانی کی۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کے عہدے دار ریڈ واے نے کہاکہ جبری شادی سنگین جرم ہے اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی بھی۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ جب عدالت نے خاتون کے خلاف فیصلہ سنایا تو حیرانی کے عالم میں نظرآئیں جبکہ ان کی بیٹی پبلک گیلری سے تمام کارروائی دیکھ رہی تھی۔

ریڈواے نے کہاکہ متاثرہ لڑکی کی ہمت کی بدولت سنگین جرم سامنے آیا اور اس پر انصاف بھی ملا۔ برطانوی قانون میں جبری شادی کا قانون جون 2014 میں تشکیل پایا جو سنگین جرم سمجھا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔