کراچی کرکٹ میں انقلاب کا روڈ میپ جاری

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 25 مئ 2018
پی سی بی سے ٹکراؤ سے اجتناب مگر کوئی دباؤقبول نہیں کیا جائے گا، کے سی سی اے کے صدر ندیم عمر کا اعلان۔ فوٹو : اے پی پی / فائل

پی سی بی سے ٹکراؤ سے اجتناب مگر کوئی دباؤقبول نہیں کیا جائے گا، کے سی سی اے کے صدر ندیم عمر کا اعلان۔ فوٹو : اے پی پی / فائل

 کراچی:  پی ایس ایل کی معروف فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے روح رواں اور کے سی سی اے کے بلامقابلہ صدر منتخب ہونے والے ندیم عمر نے کہا ہے کہ کراچی کو حقیقی معنوں میں کرکٹ کی نرسری بنایا جائے گا۔

ندیم عمر نے ایک بار پھر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ انقلابی تبدیلیاں لاکر کراچی کرکٹ کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کوشش کروں گا، پاکستان کرکٹ میں شہر قائد کا کھویا ہوا مقام واپس لانے کی ہر ممکن سعی کروں گا۔ سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، کرکٹرز اور کرکٹ کی ترقی کے لیے اپنے اہداف مقرر کرلیے ہیں، اہلیان کراچی کو مایوس نہیں کروں گا، اصولوں پر سودے بازی نہیں ہوگی، کے سی سی اے اب ایک نئے رنگ میں نظر آئے گی، ایسوسی ایشن اب ربڑ اسٹپمپ نہیں بنے گی، پی سی بی پر انحصار کی بجائے اسے مالی طور پر خود کفیل بنایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کراچی کے کھلاڑیوں کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے لیکن اب یہ سلسلہ مزید نہیں چلے گا، کسی کھلاڑی کے ساتھ مزید ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی، کرکٹرز کے ساتھ سلیکشن میں زیادتی قصہ پارینہ بن جائے گی۔

ندیم عمر نے  کہا کہ میں نے کراچی کرکٹ کی ترقی کے لیے اپنے اہداف مقرر کیے ہیں، ان معاملات پر اتفاق رائے کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی کوشش کروں گا، اب کراچی کی ٹیموں کا انتخاب صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوگا، کراچی میں زونل سطح پر ٹیموں کو فرنچائز بناکر نئے ٹیلنٹ کو بہتر مواقع فراہم کیے جائیں گے، کے سی سی اے کو آزاد ادارہ بنایا جائے گا، جو پی سی بی کا محتاج نہیں ہوگا، مالی عدم استحکام کی وجہ سے کے سی سی اے ہمیشہ بورڈ کی محتاج رہی ہے، اب اسے خود کفیل بنایا جائے گا اور فنڈز اکھٹے کیے جائیں گے جس کے بعد آئینی معاملات کے سوا ایسوسی ایشن بورڈ کے زیر اثر نہیں ہوگی۔

انھوں نے کہاکہ ہمیں اب اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کرکٹ کی ترقی کے لیے آگے بڑھنا ہے، کے سی سی اے تاریخی ورثہ ہے، کراچی کرکٹ کی تاریخ کے حوالے سے کرکٹ میوزیم اور لائبریری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ہم کے سی سی اے کا اپنا دفتر بنائیں گے، اس کے ساتھ ہی کراچی کے تمام ساتوں زونز کی ٹیموں پر مشتمل پریمیئر ٹورنامنٹ شروع کرائیں گے، ہر زون کی آزاد حیثیت ہوگی، تاہم ان کے مابین زونل ایونٹس کراکے مقابلے کا رحجان پیدا کریں گے تاکہ بہتر ٹیلنٹ سامنے آسکے۔

ندیم عمر نے کہا کہ کے سی سی اے اسٹیڈیم کو فعال کرکے اس میں فلڈ لائٹس کی تنصیب میری ترجیحات میں شامل ہوگی، اس میں کوئی شک نہیں کہ پی سی بی ایک بڑا ادارہ ہے لیکن پی ایس ایل نے ہی اسے تقویت دی ہے۔ ہم قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کے سی سی اے اوربورڈ کے درمیان تعلقات میں استحکام لائیں گے جو ملک میں کرکٹ کی ترقی کا سبب بنے گا، مسائل کو اتفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ندیم عمر نے کہا کہ کراچی کرکٹ کو آگے لے جائیں گے، گراس روٹ پر سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنائیں گے، کراچی کے اہل کرکٹرز کو ٹریننگ کے لیے بیرون ملک بھیجنے کا اہتمام کریں گے، پاکستان ٹیم میں کراچی کے کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا، کراچی میں کرکٹ گراوؤنڈز کو آباد کریں گے، اس ضمن میں کے ڈی اے کے مشیر کھیل ڈاکٹر سید جنید علی شاہ سے رابطہ کرکے کرکٹ کے لیے میدان دینے کی درخواست کی جائے گی، کلبز کرکٹ کو استحکام دیں گے۔

سابق صدر اعجاز فاروقی کے اچھے اقدامات کو پروان چڑھائیں گے، مالی آسودگی کے لیے اسپانسرز کو لائیں گے، ٹکراؤ کی سیاست سے اجتناب کریں گے، سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، پی سی بی پر انحصار نہیں کرنا چاہتے، زونل کرکٹ کو خود مختار بنائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری طرح اگر ایسوسی ایشن کا سیکریٹری بھی بلامقابلہ منتخب ہو جاتا تو بہتر تھا لیکن اب ہم خیال گروپ کے تینوں امیدواروں سمیت چاروں میں سے جو بھی کامیاب ہو۔ اسے ساتھ لے کر چلیں گے، کے سی سی اے کے صدر نے کہا کہ صدر اور سیکریٹری کی طرح خازن کا بھی انتخاب ایسوسی ایشن کا حق ہے جو پی سی بی نے اپنے پاس رکھ لیا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ رمضان کرکٹ کراچی کی ثقافت بن گیا ہے، بورڈ کی جانب سے بھاری بھرکم فیس عائد کرنا درست عمل نہیں، ویسے بھی شہر میں این او سی کے اجرا کا حق کے سی سی اے کو ملنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ ہم مفاہمتی عمل کے ساتھ آگے بڑھیں گے لیکن پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ یا کسی اور کا کے سی سی اے میں کوئی دباؤ قابل قبول نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔