- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
سائنس دانوں نے ملیریا کی ہلاکت خیزی کی وجہ دریافت کرلی
کیمبرج شائر: ملیریا انسانی جانوں کا بڑا قاتل کیوں ہے؟ سائنس دان یہ وجہ جاننے میں کامیاب ہوگئے۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق ملیریا دنیا بھر میں انسانی ہلاکتوں کی ایک بڑی وجہ ہے لیکن اب تک اس کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا تھا تاہم اب’ویلکم سانگر انسٹی ٹیوٹ کیمبرج‘‘ کے ماہرین جینیات پر مشتمل تحقیقی ٹیم نے اس راز سے پردہ اُٹھا دیا ہے اور سائنس دان جینیاتی تحقیق کے ذریعے ملیریا کے انسانی جانوں کے سب سے بڑا قاتل ہونے کی وجہ معلوم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
سائنسی جریدے ’’ نیچر مائیکرو بیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے ملیریا کے انسانوں کے سب سے بڑے قاتل ہونے کی وجہ اس کی جینیاتی ہیئت ہے، 50 ہزار سال قبل چند منتشر ہونے والے طفیلیے انسانی جان کے سب سے بڑے دشمن ثابت ہوئے تھے۔ جینیاتی ماہرین نے ملیریا کی سات اقسام کا مطالعہ کیا تو انکشاف ہوا ہے کہ ملیریا انہی طفیلیوں کی ایک برانچ ہے۔
ماہرین جینیات کا کہنا تھا کہ پیرا سائٹس کی ہلاکت انگیز ہونے کی وجہ جینیاتی تغیر تھا جس کے باعث وہ انسانی خون میں شامل ہو کر ریڈسیلز کو تباہ کرنے کی کوشش میں جُت جاتا ہے۔ یہ ڈی این اے پر بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں اور یوں انسانی جانوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ذمہ دار ٹھہرتے ہیں۔ اس تحقیق سے ملیریا کے خلاف موثر ویکسین تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔