دوسراعشرہ شروع ہوتے ہی بچت بازاروں میں رش بڑھ گیا

خبر ایجنسی  پير 28 مئ 2018
بڑے بچت بازاروں میں کمشنرپرائس لسٹ پرعمل وجہ،عام مارکیٹوں میں منافع خوروں کی من مانیاں۔ فوٹو: فائل

بڑے بچت بازاروں میں کمشنرپرائس لسٹ پرعمل وجہ،عام مارکیٹوں میں منافع خوروں کی من مانیاں۔ فوٹو: فائل

کراچی: رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں بچت بازاروں میں رش بڑھ گیا۔

عوام کی بڑی تعداد سحر و افطار میں کھانے پینے کے سامان کی خریداری کیلیے بچت بازاروں کا رخ کررہی ہے جبکہ بڑے بچت بازاروں میں تو سرکاری نرخ پر اشیا مل رہی ہیں اور سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں پرکمشنرکی لسٹوں کے مطابق عمل کرایا جارہا ہے۔

آم 110روپے فی کلو میں فروخت کیا جارہا ہے، کیلا 125روپے فی درجن میں فروخت کیا جارہا ہے۔ سیب 100روپے، آڑو 160روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ آلو 26 روپے اور پیاز 25روپے کلومیں فروخت ہورہی ہے، تاہم مقامی سطح پر سرکاری نرخ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور منافع خور مافیا من مانے داموں پر فروٹ فروخت کررہی ہے۔

اکثر علاقوں کی لوکل مارکیٹوں اور بازاروں میں کیلا 180روپے سے 220روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے جبکہ آم 140سے 160روپے کلو اور آڑو 200سے 220روپے کلو تک بیچا جا رہا ہے۔ پھل فروشوں کی من مانیاں جاری ہیں تاہم انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے جبکہ عوام بھی اپنی مجبوری کی دہائی دیتے اور کمشنر کراچی سے شکوہ کرتے نظر آئے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ پھل مہنگے ہیں لیکن افطار کیلیے خریدنا بھی مجبوری ہے اور بڑے بچت بازاروں میں جانے آنے پر بھی کرایہ اور وقت لگتا ہے اس لیے مجبوری میں قریبی بازاروں سے ہی خریداری کرنا پڑتی ہے۔

شہریوں نے کمشنر کراچی سے شکوہ کیا کہ ان کی لسٹس صرف بڑے اور مخصوص بازاروں کیلیے ہیں جبکہ کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے بڑے بازار موجود ہیں جہاں من مانی قیمتوں پر اشیا فروخت کی جارہی ہیں لیکن کمشنر کراچی کی لسٹ پر عمل درآمد کرانے کیلیے کوئی نہیں آتا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔