’رمضان المبارک‘ زندگی میں تبدیلی لانے والا مہینہ ہے

قیصر افتخار  منگل 29 مئ 2018
شوبز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کا ماہِ مبارک کی آمد پراظہارِ خیال۔ فوٹو: فائل

شوبز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کا ماہِ مبارک کی آمد پراظہارِ خیال۔ فوٹو: فائل

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرح شوبزسے وابستہ شخصیات بھی اس مبارک ماہ کو مذہبی عقیدت اوراحترام کے ساتھ گزارتے ہیں۔ روزوں میں سحراورافطارکے موقع پرخاص اہتمام کیا جاتا ہے، پنجگانہ نماز کی ادائیگی کے علاوہ فنکاروں کی اکثریت آخری عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھتی ہے۔

ماہ رمضان کے حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکار استاد راحت فتح علی خاں، اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ روزہ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا‘‘۔ یعنی یہ وہ عبادت ہے کہ جس کا گناہ وثواب دینا اللہ نے اپنی ذات سے وابستہ کر رکھا ہے کیونکہ بھوک پیاس برداشت کرنا یا نہ کرنا انسان کے اپنے بس میں ہے۔

انسانوں کو انسانوں سے اچھے سلوک کا صلہ تو آپس میں پیار ، محبت اور یگانگت سے ملے گا ،مگر روزہ خاص اللہ تعالیٰ کیلئے ہے اور ہم جس قدر خضوع وخشوع سے اس کے احکامات پر عمل کریں گے اتنا ہی قرب الہیٰ اور اس کی محبت وشفقت کے حقدار ہوں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بچپن میں جب ماہ رمضان آتا تو ہمارے گھر میں اس سلسلہ میںخاص تیاریاں ہوتیں۔ ہر کوئی بڑے عقیدت واحترام کے ساتھ روزے رکھتا۔اس کو دیکھتے ہوئے ہمیں بھی روزہ رکھنے کا شوق پیدا ہوا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو اسلام کے فرائض کے بارے میںبچپن سے ہی آگاہ کرے ۔ بچپن میںڈالی گئی کوئی بھی عادت انسان کو ہمیشہ یاد رہتی ہے اور وہ اس عمل کو دہراتا رہتا ہے۔ ماہ رمضان صبر کی تلقین کرتا ہے۔

اداکارعدنان صدیقی اوراداکارہ مہوش حیات نے کہا کہ روزے کا مطلب صبر کے ہیں لیکن آج کی ہوشربا مہنگائی کے دور میں تو ویسے ہی پاکستانی عوام پورے سال ہی صبر کئے ہوئے رہتے ہیں۔ ماہ رمضان کا مہینہ امت مسلمہ کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت خوبصورت تحفہ ہے۔

روزہ ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے۔ جیسے ہی ماہ رمضان کا آغاز ہوتا ہے تو فضاء میںایک خوبصورت تبدیلی آجاتی ہے۔ ہم نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ روزہ رکھا تووالدین بہت خوش ہوئے۔ خاص طورپروالدہ نے روزہ افطار کرنے کے بعد بہت پیار کیا اور روزے کے ثواب کے بارے میں بھی بتایا ۔ ابھی بھی روزے باقاعدگی سے رکھتے ہیں مگر جب کبھی بیرون ملک شوز میںمصروفیت ہویا سفر کررہے ہوں تو پھر کبھی کبھار روزہ چھوڑدیتے ہیں لیکن کوشش یہی رہتی ہے کہ اس فرض کومذہبی عقیدت کے ساتھ ادا کیا جائے۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا کہ روزہ ہمیں صبر کی تلقین کرتا ہے اور صبر کا مقصد قطعی یہ نہیںہے کہ صرف کھانا نہ کر ہم صبر کریں۔ میرے گھر پر سحری اور افطاری کا اہتمام بڑے شوق سے کیا جاتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ روزہ جہاں رب تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا نام ہے وہاں یہ ہمارے لئے کسی ٹانک سے بھی کم نہیں،ہم بارہ مہینوں میں سے صرف اس ایک مہینے میں باقاعدگی سے روزے رکھ لیں تو فٹنس کے مسائل حل ہوجائیں گے اورکسی بھی پرہیز کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔وہ لوگ خوش نصیب ہیں جنہیں یہ بابرکت مہینہ میں روزے رکھنا نصیب ہوتے ہیں۔ ہمیں ان بابرکت اور رحمتوں کے مہینے میں خاص طور پر ان مستحق اور غریب بہن بھائیوں کو بھی یاد رکھتے ہوئے ان کا ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے تاکہ وہ ان برکتوں سے فیضاب ہوسکیں۔

گلوکارہ صنم ماروی نے کہا کہ رمضان المبار ک میںیہ تاثر عام پایا جاتاہے کہ بہت سے لوگ اپنی کسی مصروفیت کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے جو بالکل غلط ہے کیونکہ ماضی میں  جب لوگ گھوڑوں، اونٹوں یا پیدل سفر کیا کرتے تھے اس وقت بھی مسلمان باقاعدگی سے روزے رکھتے تھے جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ روزہ ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے اور جو چیز فرض کی گئی ہے اس کا حساب اللہ تعالیٰ کو دینا پڑے گا ۔ آج کے دور میں جب ہم کئی دنوںاور مہینوں کا سفر گھنٹوں میںکر رہے ہیں توان نعمتوں کے باوجود روزہ نہ رکھا جائے تو یہ خود کے ساتھ زیادتی کرنے والی بات ہے۔ میں رمضان المبارک کے روزے باقاعدگی سے رکھتی ہوں۔

اداکارہ سارہ لورین، حمائمہ ملک، میگھا ، لیلیٰ اورماہ نور نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ بڑی برکتوںاوررحمتوں والا ہے لیکن اس مبارک مہینہ میں لگائے جانے والے رمضان بازاروں میں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے، غیر معیاری اشیاء دوگنی قیمت پر بیچی جارہی ہیں، جو چیز مارکیٹ میں آپ کو عام دستیاب ہوتی ہے وہ یہاں پر مہنگی اورانتہائی ناقص فروخت کی جارہی ہیں۔

ایسی صورتحال میں ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔ دیکھا جائے توہم مسلمان ہیں اورہمارا مذہب جوپیغام دیتا ہے ، جب تک ہم اس کے مطابق اپنے فرائض کو انجام نہیں دیتے ، اس وقت تک روزے اورنماز کا ثواب نہیں مل سکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کوبھی اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ کیونکہ پاکستان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد بستی ہے جوباقاعدگی سے روزے رکھتی ہے لیکن مہنگائی میں شدید اضافے پرقابو پانے کیلئے اب حکومت کو اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اداکارہ زیبا بختیار، نور اورعمران عباس نے کہا کہ روزے کا مقصد نفس کوکنڑول کرنا اور ایسی تمام باتوں سے اجتناب کرنا جس سے کسی کی دل آزاری یا تکلیف ہوتی ہو۔ ہم شوبز سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مشورہ دینا چاہیں گے کہ ہم جو سارا سال اپنے آپ کو فٹ رکھنے کیلئے ڈائیٹنگ کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ صرف ماہ رمضان جیسے بابرکت مہینے میں باقاعدگی سے روزے رکھیں تو انہیں کسی ڈائیٹنگ کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

اداکارغلام محی الدین اور سہیل خان نے کہا کہ روزے کا مقصد بھوکا پیاسا رہنا نہیں بلکہ ان تمام چیزوں کو بھی اپنانا ہے جس کا حکم قرآن وحدیث میں حکم دیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ جب رمضان کا مہینہ آئے تو اس کا استقبال اور اہتمام اسی طرح کریں جسے ہم کسی اپنے کے آنے پر کرتے ہیں۔ کیونکہ روزے کا بنیادی مقصد کھانے پینے سے پرہیز کرنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو ماننا ، نیت کرنا ، عادت ڈالنا اورتیس روز میںکسی بھی قسم کی برائی سے بچنا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں روزے رکھنے اوراس کے فلسفے کوسمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ہدایتکارسیدنور، پرویز کلیم اورقوال سکندرمیانداد نے کہا کہ جب ہمیں روزے کی اہمیت اور ثواب کے بارے میں سمجھ آیا تو اس کے بعد زندگی میں بڑی تبدیلی آئی۔ ہم نے باقاعدگی سے روزے رکھنا شروع کئے اوراپنے گھروں پرسحراور افطاری کے موقع پر خاص اہتمام کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس بات پرغور کرنا چاہئے کہ صرف 30روز میں ہم لوگ اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہیں تو کتنا سکون ملتا ہے اگراسی طرح ہم کسی بھی برائی کو ختم کرنے کیلئے تیس روز تک پریکٹس کریں تو اس سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔