- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
قومی غذائی تحفظ پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا
اسلام آباد: نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی 2018 کا اعلان 2 ماہ تاخیر کے بعد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو موصول نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی دستاویز کے مطابق نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت ملک میں غذائی پیداوار کو فروغ دیتے ہوئے زرعی سیکٹر میں ہر سال 4 فیصد تک گروتھ میں اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس وقت پاکستانی جی ڈی پی میں زراعت کا 19.5فیصد حصہ ہے جس میں فصلوں کا حصہ 40 فیصد، لائیواسٹاک 58 فیصد، جنگلات 1 فیصد اور فشریز کا بھی 1 فیصد حصہ ہے جبکہ سروسز سیکٹر 59.6 اور انڈسٹریل سیکٹر جی ڈی پی میں 20.9 فیصد حصہ رکھتے ہیں تاہم زراعت کا پاکستان کی جی ڈی پی میں اہم حصہ ہے۔
وفاقی وزارت غذائی تحفظ و ریسرچ کی جانب سے زرعی سیکٹر کے فروغ کے لیے نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت فصلوں، لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبے کی ترقی میں سالانہ 4 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت حکومت کی جانب سے صارفین کو محفوظ، مناسب مقدار میں غذا تک رسائی کے لیے نیشنل زیرو ہنگر پروگرام بھی شروع کیا جائے گا جس کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں بھوک کو ختم کرنے کے سلسلے میں کام شروع کیا جائے گا۔
اس فوڈ پالیسی کا مقصد ملک سے غربت، بھو ک اور غذائی قلت کا خاتمہ اور استحکام ہے، پالیسی کے تحت زراعت کو مزید پیداواری اور منافع بخش بنایا جائے گا اور کاشت کاروں کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے مختلف اقدامات کیے جائیں گے جس کے تحت کاشت کاروں کے لیے بیج، فرٹیلائزر، مشینری اور زرعی قرضوں کے سلسلے میں اقدامات کیے جائیں گے۔
پالیسی کے تحت غذاکے ضیاع اور نقصان پر بھی کام کیا جائے گا اور غذا کے نقصان پر اعداد و شمار اکٹھے کر کے اس میں کمی لانے کے سلسلے میں کام کیا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے جانو روں اور پرندوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت نے مقامی اور درآمدی ویٹرنری ادویہ کو ریگولیٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے لیے باقاعدہ ایک ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں فی ایکڑ پیداوار میں اضافے اور کاشت کاروں کو کھیتی باڑی سے زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کرنے کے لیے بھی کام کیاجائے گا۔
فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت ملک میں فشریز کے فروغ کے لیے ہائی ویلیو فش فارمنگ پر بھی کام کیا جائے گا۔ فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت سب سے اہم منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت قابل تجارت اشیا کی تجارت کے سلسلے میں فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری اور سی پیک کے تحت ماڈرن پروڈکشن اور مارکیٹ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے فوڈ سیکیورٹی پالیسی دو ماہ قبل منظورکرلی گئی تھی جس کا باقاعدہ اعلان دو ماہ کی تاخیر کے بعد منگل کو کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تقریبا 2 ماہ قبل کابینہ کی جانب سے نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی گئی تھی، نیشنل فوڈ سیکیورٹی پالیسی کے تحت ملک کے غذائی سیکٹر کو فروغ دینے کے سلسلے میں متعدد اقدامات کیے جانے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔