ب فارم کا اجرا حفاظتی ٹیکہ جات کارڈ سے مشروط کرنیکی تجویز

طفیل احمد  جمعرات 25 اپريل 2013
محکمہ صحت نے چیئرمین نادرا کومکتوب بھیجا ہے جس میں تجویز دی گئی تھی کہ والدین کو ب فارم اس وقت جاری کیے جائیں جب والدین بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات سرٹیفکیٹ پیش کریں. فوٹو: فائل

محکمہ صحت نے چیئرمین نادرا کومکتوب بھیجا ہے جس میں تجویز دی گئی تھی کہ والدین کو ب فارم اس وقت جاری کیے جائیں جب والدین بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات سرٹیفکیٹ پیش کریں. فوٹو: فائل

کراچی:  صوبائی محکمہ صحت نے بچوں کے ب فارم حفاظتی ٹیکہ جات کارڈ سے مشروط کرنے کی تجویزدی ہے۔

محکمہ صحت نے چیئرمین نادرا کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں تجویز دی گئی تھی کہ والدین کو ب فارم اس وقت جاری کیے جائیں جب والدین بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات سرٹیفکیٹ پیش کریں تاہم نادرا سے مکتوب کا جواب موصول نہیں ہوا ہے،محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق صوبے میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح کا تناسب کم ہے ،محکمہ صحت نے اپنی تجویز میں کہا ہے کہ سندھ میں حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کی شرح کا تناسب کم ہے۔

ٹیکے لگوانے کی شرح 100فیصد تک آسکتی ہے، دیہی علاقوں کے عوام بچوں کو پولیو سمیت دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے پابندی سے حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگواتے جس سے بچوں کی مدافعت کمزور اور بچے پولیو ، خسرہ سمیت دیگر بیماریوں کا شکارہورہے ہیں۔

لہٰذاچیئرمین نادرا بچوں کے ب فارم جاری کرنے سے قبل والدین کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو لازمی قراردیں ،ادھر محکمہ صحت نے سیکریٹری تعلیم کو تجویز دی ہے کہ وہ بچوں کے اسکولوں میں داخلے کے وقت حفاظتی ٹیکہ جات کارڈکی شرط کولازمی بنائیں ۔

تاکہ والدین اپنے بچوں کو پابندی کے ساتھ حفاظتی ٹیکہ جات کاکورس مکمل کرائیں، دریں اثنا محکمہ کے ایک افسرکے مطابق صوبے میں بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کو یقینی بنانے کیلیے قانون سازی پر بھی غور شروع اورقانونی ماہرین سے رائے طلب کی جارہی ہے، محکمہ صحت نے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام (ای پی آئی)کو مزید فعال کرنے کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات مراکز پر بینرز، بل بورڈ آویزاں کرنے اور مراکز کی فہرست شائع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،ماہرین اطفال کے مطابق سندھ میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح کا تناسب 40 فیصد جو 90 فیصد ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔