سعودی عرب میں پہلی بار وزارت ثقافت کا قیام، قلمدان شہزادہ بدر کے سپرد

خبر ایجنسی  اتوار 3 جون 2018
مکہ اور مقامات مقدسہ کے انتظام وانصرام کیلیے شاہی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

مکہ اور مقامات مقدسہ کے انتظام وانصرام کیلیے شاہی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ریاض / جدہ: سعودی عرب میں وزارت ثقافت کا قیام پہلی مرتبہ عمل میں لایا گیا جب کہ شہزادہ بدر بن عبد اللہ بن فرحان آل سعود نے سعودی عرب کے پہلے وزیر ثقافت بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

سعودی اخبار کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان جاری کیا جس کے تحت وزارت ثقافت و اطلاعات میں ترمیم کا فیصلہ کرتے ہوئے دونوں شعبوں ثقافت اور اطلاعات کو الگ الگ وزارتیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

شاہی فرمان کے مطابق وزارت اطلاعات اپنی جگہ قائم رہے گی جبکہ وزارت ثقافت کے نام پر نئی وزارت قائم کر دی گئی، اس کے دائرہ کار میں ثقافت کے تمام امور ہوں گے۔

دریں اثنا وزیر محنت و سماجی بہبود ڈاکٹر علی بن ناصر الغفیض کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے بعد احمد بن سلیمان بن عبدالعزیز الراجحی کو وزارت محنت کا قلم دان سونپنے کاحکم دیا ہے۔

العربیہ ٹی وی کے مطابق سعودی فرمانروا کی جانب سے نئے شاہی فرمان کے تحت کابینہ میں رد و بدل بھی کیا گیا ہے، ٹرانسپورٹ کے نائب وزیر انجینئر سعد بن عبدالعزیز الخلب کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ انجینئر بدر بن عبداللہ بن مھناالدلامی کو یہ عہدہ سونپا گیا، الشیخ عبداللطیف آل الشیخ وزیر مذہبی امور، عبدالھادی بن احمد بن عبدالوھاب المنصوری کو ٹرانسپورٹ کے معاون وزیر اور محمد بن طویع بن سعد السلمی کو سول سروسز کا معاون وزیر مقررکیا گیا ہے۔

شاہی فرمان کے تحت  ناصر الداؤدکو نائب وزیر داخلہ اور الشیخ صالح آل الشیخ کو وزیر مملکت اور ھیثم العوھلی کو ٹیلی کمیونیکشن کا نائب وزیر لگایا گیا ہے، شاہی فرمان کے تحت مکہ مکرمہ اور مقامات مقدسہ کے انتظام وانصرام کیلیے شاہی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اتھارٹی کا انصرام وزیراعظم کی سربراہی میں قائم بورڈ آف ڈائریکٹرز چلائے گا جن کا تقرر وزیراعظم کے حکم سے ہوگا۔

شاہی حکم کے تحت سعودی عرب کے محفوظ شاہی علاقوں کے انتظام وانصرام کیلیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں خصوصی کونسل بھی قائم کرنیکا اعلان کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔