نصرت فتح کے گیت گانے کیلیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، راحت فتح

شوبز رپورٹر  پير 4 جون 2018
قوالی کا فن خاندانی ورثہ، 6 سو سال پرانا ہے، ’’ایکسپریس‘‘سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

قوالی کا فن خاندانی ورثہ، 6 سو سال پرانا ہے، ’’ایکسپریس‘‘سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال و گائیک استاد راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ ہمارے خاندان میں خواتین کو گانے کی اجازت نہیں ہے۔

’’ایکسپریس‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ مجھے استاد نصرت فتح علی خاںکی گائی ہوئی قوالیوں اور گیتوں کو گانے کے لیے کسی بھی فرد سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، اُن کا جانشین ہوں اور ساری زندگی ان کے ساتھ رہا ہوں اور قوالی کا فن ہمارا خاندانی ورثہ ہے جو 6 سو سال پرانا ہے۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ ہم اس کے وارث ہیں۔ گزشتہ 20 برسوں سے استاد نصرت فتح علی خان کا نام اور کام کا پرچار کررہا ہوں ، قوالی کے اسرار و رموز سے آگاہی استاد نصرت فتح علی خاں کی خصوصی تربیت اور سرپرستی کا ثمر ہے جس کا جتنا شکر کروں کم ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:  بغیر اجازت والد کے گیت گانے والوں کیخلاف کارروائی کروں گی، ندا نصرت

 راحت فتح کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان میں خواتین کو گانے کی اجازت نہیں ہے حالانکہ ایک سے بڑھ کر ایک آواز ہمارے پاس موجود ہے۔ میں نے اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ آکسفورڈ یونی ورسٹی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور نوبل پرائز ایوارڈ تقریب میں کرکے اپنے خاندان کا ہی نہیں ملک کا نام روشن کیا۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ میرے والد اور میرے استاد نصرت فتح علی خاں برسوں سے محفل سماع میں صوفیانہ و عارفانہ کلام گاتے رہے ہیں۔ برصغیرمیں فن قوالی کو پروان چڑھانے میں دیگر قوال گھرانوں کی طرح ہمارے گھرانے کا بھی اہم کردار رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔