- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
افغانستان میں علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق
کابل: افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ کو حرام قرار دینے والے علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں دارے کے مطابق کابل میں علما و مشائخ کے اجلاس کے باہر زوردار دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ 17 افراد زخمی ہیں جن میں چار زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال مین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اسپتال ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
افغان وزرات داخلہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا اجلاس کے اختتام پر اس وقت ہوا جب علمائے کرام کی اکثریت ہال سے جا چکی تھی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم اب تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔
واضح رہے دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی 2 ہزار سے زائد علمائے کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کو غیر شرعی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں کو شر پسند قرار دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔